بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشت زنی کی عادت چھوڑنے کا طریقہ


سوال

میرا یہ سوال ہے کے مشت زنی کی عادت کیسے نکالے میرا ایک دوست ہے جو روزانہ یہ کام کرتاہے اور مجھے کہتاہے کے مجھے ایسا وظیفہ بتاؤ جو میری اس گناہ سے جان چھوٹ جاۓ۔

جواب

مشت زنی یا کسی بھی گناہ کو چھوڑنے کے لیے پختہ عزم اور ہمت کرنا  ضروری ہے،جب شیطان یہ گناہ کرنے کا داعیہ پیدا کرے تو انسان یہ خیال ذہن میں لائے کہ اگر اس وقت والدین، رشتہ دار، استاد یا کوئی بھی ایسا شخص سامنے موجود ہو  جس سے انسان اپنے گناہ چھپانا چاہتا ہےاور وہ اسے دیکھ رہا ہوتو آدمی ان سے حیا کر کے گناہ سے باز رہتا ہے، تو اللہ رب العزت جو ہر وقت انسان کو دیکھ اور سن رہے ہیں ان سے حیا کیوں نہیں کرتا، حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ ان سے حیا کی جائے، اسی کے ساتھ یہ خیال بھی ذہن میں لائے کہ اگر آج اس دنیا میں کسی کو اس کی خبر نہیں ہوتی اور اس گناہ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی چھوٹ دی جاتئ ہے تو کل قیامت کے دن تو بہرحال اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا ہے اس وقت اللہ رب العزت کا سامنا کس طرح کرے گا، بخاری شریف  میں حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے "کل قیامت کے دن انسان اللہ  تعالیٰ کے سامنے اس طرح کھڑا ہوگا کہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہ ہوگا اور نہ کوئی ترجمان ہوگا جو ترجمہ کرے"اور اس وقت اللہ تعالیٰ براہِ راست انسان پر  دینا میں اس پر کیے گئے احسانات یاد دلوا کر اس کے اعمال کے بارے میں سوال کریں گے۔اس وقت اور کیفیت کو دل میں حاضر کرنے سے ان شاء اللہ گناہ چھوڑنا آسان ہو جاے گا۔یہ کیفیت حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کی جائے، کسی متبع سنت بزرگ سے اپنا اصلاحی تعلق قائم کیا جائے۔

اس کے علاوہ اگر آپ کے دوست شادی شدہ نہیں ہیں تو ان پر لازم ہے کہ جلد از جلد شادی کر لیں، جب تک شادی کا انتظام نہیں ہوجاتا روزے رکھیں جس سے شہوت ٹوٹ جائے،نیز سید الاستغفار کی کثرت کریں، سید الاستغفار یہ ہے:

"اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ".

"ترجمہ: اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں،تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں جس قدرطاقت رکھتا ہوں،میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں،پس مجھے بخش دے کیوں کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔"

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں:

مشت زنی کی عادت سے بچنے کے لیے اعمال

صحیح بخاری میں ہے:

"1413 - حدثنا ‌عبد الله بن محمد حدثنا ‌أبو عاصم النبيل: أخبرنا ‌سعدان بن بشر: حدثنا ‌أبو مجاهد: حدثنا ‌محل بن خليفة الطائي قال: سمعت ‌عدي بن حاتم رضي الله عنه يقول: «كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاءه رجلان، أحدهما يشكو العيلة، والآخر يشكو قطع السبيل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أما قطع السبيل فإنه لا يأتي عليك إلا قليل، حتى تخرج العير إلى مكة بغير خفير، وأما العيلة: فإن الساعة لا تقوم، حتى يطوف أحدكم بصدقته، لا يجد من يقبلها منه، ثم ليقفن أحدكم بين يدي الله، ليس بينه وبينه حجاب ولا ‌ترجمان يترجم له، ثم ليقولن له: ألم أوتك مالا؟ فليقولن: بلى، ثم ليقولن: ألم أرسل إليك رسولا؟ فليقولن: بلى، فينظر عن يمينه فلا يرى إلا النار، ثم ينظر عن شماله فلا يرى إلا النار، فليتقين أحدكم النار ولو بشق تمرة، فإن لم يجد فبكلمة طيبة."

(‌‌‌‌باب وجوب الزكاة، باب الصدقة قبل الرد، 2/ 108 ط: المطبعة الكبرى الأميرية)

وفيه أيضاً:

"1905 - حدثنا ‌عبدان، عن ‌أبي حمزة، عن ‌الأعمش، عن ‌إبراهيم، عن ‌علقمة قال: بينا أنا أمشي مع ‌عبد الله رضي الله عنه فقال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «من استطاع الباءة فليتزوج، فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم، ‌فإنه ‌له ‌وجاء".

(‌‌كتاب الصوم، باب الصوم لمن خاف على نفسه العزوبة، 3/ 26 )

وفيه أيضاً:

"6306 - حدثنا ‌أبو معمر: حدثنا ‌عبد الوارث: حدثنا ‌الحسين: حدثنا ‌عبد الله بن بريدة عن ‌بشير بن كعب العدوي قال: حدثني ‌شداد بن أوس رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم «سيد الاستغفار أن تقول: اللهم أنت ربي، لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك، وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت، أعوذ بك من شر ما صنعت، أبوء لك بنعمتك علي، وأبوء لك بذنبي، فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت. قال: ومن قالها من النهار موقنا بها فمات من يومه قبل أن يمسي فهو من أهل الجنة، ومن قالها من الليل وهو موقن بها فمات قبل أن يصبح فهو من أهل الجنة."

(‌‌‌‌كتاب الدعوات، باب أفضل الاستغفار، 8/ 67 )

سنن ترمذی میں ہے:

"2794 - حدثنا أحمد بن منيع قال: حدثنا معاذ بن معاذ، ويزيد بن هارون، قالا: حدثنا بهز بن حكيم، عن أبيه، عن جده، قال: قلت: يا نبي الله عوراتنا ما نأتي منها وما نذر؟ قال: «احفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك»، قلت: يا رسول الله إذا كان القوم بعضهم في بعض؟ قال: «إن استطعت أن لا يراها أحد فلا ترينها»، قال: قلت: يا نبي الله إذا كان أحدنا خاليا؟ قال: «‌فالله ‌أحق ‌أن ‌يستحيا منه من الناس»: هذا حديث حسن".

(‌‌أبواب الأدب، باب ما جاء في حفظ العورة، 5/ 110 ، ط: مطبعة مصطفى البابي الحلبي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں