بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشت زنی کی عادت سے بچنے کے لیے اعمال


سوال

 مجھے مشت زنی  سے بچاؤ  کی دعا بتادیں مجھے، شادی نہیں کرسکتا؛ کیوں  کہ ہمارے گھر کے مالی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔  اور روزے رکھنے پر قدرت نہیں رکھتا۔  اور   میرے  لیے دعا کریں!

جواب

مشت زنی کے گناہ سے بچنے اور اس کی عادت نکالنے کے لیے  نیک ماحول اور صحبت اختیار کریں ،  اگران گناہوں سے بچنا مشکل ہورہاہو تو  یہ سوچیں  کہ اگر اس گناہ کرتے وقت مجھے میرے والدین (یا کوئی بھی ایسے رشتہ و تعلق والا شخص جس سے انسان اپنا گناہ چھپانا چاہے مثلاً اساتذہ یا شاگرد وغیرہ) دیکھ لیں  یا انہیں علم ہوجائے تو کیا میں ان کے سامنے یہ گناہ کرسکوں گا؟ یا شرمندہ ہوں گا؟ پھر یہ سوچے کہ جب میں والدین کے سامنے گناہ سے شرماتا ہوں تو اللہ تعالیٰ جو ہر وقت  مجھے دیکھ رہے ہیں، جو میرے خالق اور  حقیقی محسن ہیں اور حساب و کتاب پر مکمل قادر ہیں، ان کے سامنے میں کس منہ سے حاضر ہوں گا، نیز یہ سوچے کہ قیامت کے دن اگر والدین، بیوی بچوں، بہن بھائیوں، اساتذہ، شاگرد، دوستوں  اور تمام مخلوق کے سامنے بتادیا گیا کہ فلاں بن فلاں نے فلاں دن فلاں وقت یہ گناہ کیا ہے، تو اس وقت آدمی شرم سے پانی پانی ہوجائے گا، قیامت کا وہ منظر سوچے تو امید ہے کہ گناہوں کا ترک کرنا آسان ہوجائے گااور ان سب باتوں کی عادت پیدا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی صحبت انتہائی ضروری ہے، اس کے ساتھ ساتھ فرض نمازوں کی پابندی کے علاوہ اللہ تعالی سے ان گناہوں سے بچنے کی خصوصی دعا کرتے رہیں، ہماری بھی دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو  اس گناہ  سمیت تمام گناہوں سے سچی توبہ کی توفیق  عطا فرمائے، اور شریعت کے احکام پر چلنا آسان فرمائے۔

نیز اس کے ساتھ چند اعمال کا اہتمام کیا جائے:

(1)  شادی شدہ نہیں تو جلد از جلد نکاح کرلیں، اور شادی کے سلسلے میں معاشرے میں رائج اخراجات اگر نہیں برداشت کرسکتے تو سادگی کے ساتھ کسی متوسط یا غریب گھرانے میں شادی کرلیں، حدیثِ مبارک میں ہے کہ اس نکاح میں سب سے زیادہ برکت ہوتی ہے جس میں کم خرچ اور بوجھ ہو۔ 

(2) ورنہ کثرت سے روزے  رکھیں، روزے رکھنے کی طاقت نہیں ہے تو جتنے روزے رکھنے سے شہوت اور قوت ٹوٹنے لگے اتنے روزے رکھیں۔

(3)  ہمیشہ باوضو رہنے کی عادت  بنائیں۔

(4) ہر وقت ذکر کا اہتمام کریں، سوائے بیت الخلا، غسل خانے اور ایسی جگہ کے جہاں ذکر کرنا درست نہیں ہے۔

(5) تنہائی میں وقت نہ گزاریں۔

(6) جب تک یہ عادت نہ چھوٹے روزانہ دو  رکعت  نفل توبہ و حاجت کی نیت سے پڑھ کر اللہ سے اس  گناہ سے چھٹکارے کی دعا مانگیں۔

(7) کثرت سے اس دعا  کا ورد کیا جائے:  "اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُكَ الْهُدٰی وَالتُّقٰی وَالْعَفَافَ وَالْغِنٰی"۔

(8)  کثرت  کے ساتھ   سید الاستغفار پڑھنے کا اہتمام کیا جائے ، ان شاء اللہ یہ عادت جلد ہی چھوٹ جائے گی۔    سید الاستغفار یہ ہے: 

"اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَيَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ". (صحیح بخاري)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں