بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مونچھیں رکھنا


سوال

موچھیں رکھ سکتے ہیں؟ حضرت عمر ؓ نے بھی موچھیں رکھی تھیں؟ وضاحت کردیں

جواب

مونچھ کا اس حد تک بڑھ جانا یا اتنی بڑھا کر رکھنا کہ وہ اوپر کے ہونٹ کی لکیر سے تجاوز کرجائے کہ کھانے پینے کی اشیاء میں لگ رہی ہو شرعاً درست نہیں،  البتہ مونچھیں بڑی ہونے کے سبب کھانے پینے کی اشیاء میں لگ جائے تو کھانے پینے کی اشیاء مکروہ نہیں ہوں گی، لیکن ایک مسلمان کو اپنے نبی سرکاردوعالم ﷺکی اقتدا کرتے ہوئے داڑھی بڑھانی چاہیے اور مونچھیں کتروانی چاہییں۔

حضرت عمرؓ کی مونچھیں بھی بیان کردی شرعی حدود میں ہی ہوا کرتی تھیں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7 / 2728):
لا بأس بترك السبالين اتباعا لعمر وغيره، ولأن ذلك لا يستر الفم، ولا يبقى فيه غمر الطعام إذ لا يصل إليه، وكره الزركشي إبقاءه لخبر صحيح لابن حبان: «ذكر لرسول الله - صلى الله عليه وسلم - المجوس فقال: " إنهم قوم يوفرون سبالهم، ويحلقون لحاهم فخالفوهم» " اهـ.
والظاهر أن المراد بالسبال الشوارب أطلق عليها مجازا أو حقيقة على ما في القاموس. والله أعلم

مزید تفصیل یہاں ملاحظہ کریں :

مونچھوں کے متعلق شرعی احکام


فتوی نمبر : 144109202325

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں