موجودہ حالات میں تراویح گھروں میں بہتر ہے یا مسجدوں میں؟
واضح رہے کہ ماہِ رمضان المبارک کی ہر رات میں ہر شرعی مسجد میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنا مستقل سنتِ موکدہ علی الکفایہ ہے، یعنی اگر چند افراد مسجد میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھ لیں تو اہلِ محلہ کی طرف سے مسجد کی تراویح کی جماعت کی سنت ادا ہوجائے گی، اور اگر مسجد میں تراویح کی بالکل جماعت نہ ہو تو تمام اہلِ محلہ مذکورہ سنت ترک کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے، لہذا مذکورہ صورتِ حال میں مسجد میں چند محدود افراد(جتنے افراد کی گورنمنٹ اجازت دے) مسجد میں جماعت کے ساتھ تراویح کا اہتمام کریں اور جو لوگ مسجد میں مذکورہ عذر کی وجہ سے مسجد کی جماعت میں شریک نہ ہو سکیں وہ اپنے گھروں میں جماعت کے ساتھ تراویح کا اہتمام کرلیں۔
گھروں میں تراویح کی جماعت سے متعلق راہ نمائی کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
گھر میں بیوی اور بچوں کے ساتھ تراویح ادا کرنا اور اس کا طریقہ
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200003
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن