بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مودودی صاحب کے عقائد اور ان کا حکم


سوال

مودودی کے عقائد کیا تھے اور کیا ان کا عقیدہ انہیں کفر تک پہنچا دیتا ہے؟

جواب

تکفیرِ مسلم کا  مسئلہ  بہت اہم اور نازک ہے، حضرت امام اعظم رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: اگر کسی کے قول میں ۹۹/ احتمالات کفر کے پائے جائیں اور ایک احتمال عدمِ کفر کا پایا جائے تو  میں  اس پر کفر کا فتوی نہیں لگاتا " إلا أن یکون کفرًا بواحًا" مگر یہ کہ کوئی قول کھلا ہوا  کفر ہو جس میں کوئی تاویل ممکن نہ ہو۔

ہمارے اکابر نے مودودی صاحب کے بارے میں کفر  کا فتویٰ نہیں دیا ہے، تاہم ان کی عبارات میں انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام ،صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین پر تنقید کی گئی ہے جس کا انہیں یا کسی اور کو اختیار حاصل نہیں؛ لہٰذا اکابر نے ان کے جادہٴ حق سے ہٹے ہوئے ہونے کا حکم لگایا ہے۔

مفتی احمد الرحمٰن صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’مولانا مودودی پر علماء نے کفر کا فتویٰ نہیں لگایا، البتہ ان کی تحریر میں بے شمار ایسی گم راہ کن باتیں پائی جاتی ہیں جو سراسر اسلام کے خلاف ہیں، اور علماءِ فن نے اس کی گرفت کی ہے، اور علماء پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مودودی کی گم راہیوں سے عامۃ المسلمین کو آگاہ کریں۔ فقط واللہ اعلم

کتبہ: احمد الرحمٰن غفرلہ‘‘.

مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب دامت برکاتہم العالیہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’واضح رہے کہ مولانا مودودی صاحب نے انبیاءِ کرام علیہم السلام کی عصمت پر جو حملہ کیا ہے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی عدالت پر جو زہر افشانیاں کی ہیں، ان کی وجہ سے مودودی صاحب راہِ حق اور امتِ مسلمہ کے متفقہ مذاہب سے ہٹے ہوئے، گم راہی کی راہ پر گامزن تھے۔

اس لیے اکابر اور محققین علماء نے ان پر گم راہ ہونے کا فتویٰ تو دیا ہے، مگر کفر کا فتویٰ کسی نے نہیں دیا، لہٰذا اس وقت جو ان کے پیروکار ہیں، ان کا بھی یہی حکم ہے، الا یہ کہ وہ مودودی صاحب کے گم راہ کن خیالات سے توبہ کرلیں۔ فقط واللہ اعلم

کتبہ: محمد عبدالسلام عفا اللہ عنہ (29/4/1403)

مودودی صاحب کے بارے میں محدث العصر حضرت مولانا محمد یوسف البنوری رحمہ اللہ کا مضمون درج ذیل لنک پر ملاحظہ فرمائیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں