بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مودودی صاحب کی کتابیں پڑھنا


سوال

مولانا مودودی کے بارے میں کیا رائے  ہے؟  علماءکو اُن کی کتابیں پڑھنی چاہییں یا  پھر نہیں؟ اور  اُن سے بنیادی اختلاف  کیا ہے  ہمارا؟

جواب

 مودودی صاحب کی تحریروں میں کج روی ہے،  وہ  اپنے ترجمہ وتفسیر میں بھی  بہت سے  مقامات پر جادۂ حق سے ہٹے ہوئے اور جمہور علمائے امت کی راہ سے پھرے ہوئے ہیں، لہذا عوام ان کی تحریروں اور تقریروں کے پڑھنے سننے سے اجتناب کریں، علماء کے لیے تحقیق کی غرض سےان  کی کتابیں پڑھنا منع نہیں ہے۔

 اس بارے میں تفصیلی معلومات جاننے کے لیے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ کی کتاب ’’اختلاف امت اور صراط مستقیم‘‘ کا مطالعہ مفید رہے گا۔

نیز مزید مطالعہ کے لیے  شیخ الاسلام حضرت مولاناحسین احمدمدنی رحمہ اللہ  (المتوفی:1957ء)  کی تحریر وکتاب  "مودودی دستور وعقائد کی حقیقت"   کا مطالعہ کیا جاسکتاہے،جو کہ درحقیقت ایک مکتوب ہے  جو مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ نے دارالعلوم دیوبند کےایسے فاضل کو لکھا تھا جو اس وقت جماعت اسلامی سے وابستہ ہوگئےتھے،اور ان کا گمان یہ تھا کہ جمہور امت اور جماعت اسلامی کا اختلاف محض فروعی ہے،اصولی نہیں ہے،مولانا رحمہ اللہ  نے اپنے فاضل کے اس گمان کو ختم کرنے کے ليے  باقاعدہ مذکورہ تحریرلکھی اور ایک فصیح وبلیغ انداز میں سمجھایا کہ اختلاف محض فروعی نہیں ہے، بلکہ اصولی ہے،یہ تحریر مکتبہ دارالعلوم دیوبند نے خوب صورت کتابت کے ساتھ شائع کی ہے،جو  کتب  خانوں میں دست یاب ہے۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

 مودودی صاحب کے بارے میں اکابرین کی آراء


فتوی نمبر : 144211200881

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں