بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مودودی صاحب کے بارے میں اکابرین کی آراء


سوال

مولانا مودودی کے بارے میں علماء کرام کا کیا مؤقف ہے؟

جواب

ہمارے  اکابر  نے  مولانا مودودی صاحب  (1979ء) کو راہِ حق سے ہٹا ہوا، اسلاف سے خلاف رائے رکھنے والا، متبعِ  ہوی شخص  قرار دیا ہے؛  کیوں کہ  موصوف  کی عبارات اور تحریرات  میں جابجا انبیاءِ کرام  علیہم الصلاۃ والسلام،صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین  پر تنقید کی گئی ہے،   تاہم ان  کی ان تحریرات کی وجہ سے ان پر کفر کا فتوی نہیں لگایا۔ 

سابق مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن  ٹونکی صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’مودودی لوگ اگر مودودی صاحب کے اَفکار و خیالات سے اس طرح متفق ہیں کہ تصوف جو کہ تزکیہ و اِحسان کا دوسرا نام ہے، اس کے منکر ہیں، انبیاءِ کرام علیہم السلام مثلًا: حضرت داؤد و حضرت یونس علیہما السلام، اسی طرح سنتِ رسول (علی صاحبہا الصلاۃ و السلام) اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حق میں اَدب کا انداز نہیں ہے، بلکہ العیاذ باللہ تنقید کا انداز ہے، علاوہ ازیں علماءِ امت حضرات علماءِ دیوبند جوا پنے زمانہ میں چراغِ ہدایت تھے اور اب بھی ان کی تعلیمات مینارۂ نور ہیں، کے بارے میں تنقیص کا انداز ہے، اس کے علاوہ ائمہ مجتہدین میں سے کسی امام کی تقلید نہیں ہے، اس لیے فقہی انتشار ہے، جس کے نقصانات ظاہر ہیں، اتباعِ ہویٰ جس کا نتیجہ ظاہر ہے، اس مودودیوں کو گم راہ ہی کہا جاسکتاہے۔

مذکورہ بالا خیالات والے شخص کو مستقل امام نہیں بنانا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم

کتبہ: ولی حسن (2/2/1404)‘‘

دوسرے سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’مودودی صاحب کی مندرجہ بالا تفسیر غلط ہے، انبیاءِ کرام علیہم السلام معصوم ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں پر بھی کہیں عتاب کا معاملہ کرتے ہیں، لیکن ہم پر فرض ہے کہ ان خاصانِ خدا اور انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ادب و احترام اور ان کی نبوت و رسالت پر ایمان سے سرشار رہیں، ان حضرات کی جناب میں گستاخی اور توہین انسان کو ایمان جیسی نعمت سے محروم کردیتی ہے۔ فقط واللہ اعلم

کتبہ: ولی حسن (12/1/1402)‘‘

مفتی احمد الرحمٰن صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’مولانا مودودی پر علماء نے کفر کا فتویٰ نہیں لگایا، البتہ ان کی تحریر میں  بے شمار ایسی گم راہ کن باتیں پائی جاتی ہیں جو سراسر اسلام کے خلاف ہیں، اور علماءِ فن نے اس کی گرفت کی ہے، اور علماء پر  یہ  ذمہ  داری  عائد ہوتی ہے کہ مودودی  کی گم راہیوں  سے  عامۃ المسلمین کو آگاہ کریں۔“   فقط واللہ اعلم

کتبہ: احمد الرحمٰن غفرلہ‘‘

ایک اور سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’مودودی صاحب کی تحریروں اور کتابوں میں بے شمار باتیں اہلِ حق کے مسلک کے خلاف موجود ہیں، مثلًا: انہوں نے عصمتِ انبیاء کو مجروح کیا، صحابہ کرام کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کی، ان کی طرف ایسی غلط باتیں منسوب کیں جن سے ان کا دامن پاک ہے، اور ایسے الزامات عائد کیے ہیں جن کو معمولی درجہ کا انسان بھی برداشت نہیں کرسکتا، یہی وجہ ہے کہ اس قسم کی بے شمار تحریروں کی وجہ سے علماءِ کرام نے مودودی صاحب کو گم راہ قرار دیا ہے، اور تحریر و تقریر میں عوام الناس کو اس فتنے سے آگاہ کیا ۔۔۔ فقط واللہ اعلم

کتبہ: احمد الرحمٰن غفرلہ (20/5/ 1390)‘‘

مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب دامت برکاتہم العالیہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’واضح رہے کہ مولانا مودودی صاحب نے انبیاءِ کرام علیہم السلام کی عصمت پر جو حملہ کیا ہے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی عدالت پر جو زہر افشانیاں کی ہیں، ان کی وجہ سے مودودی صاحب راہِ حق اور امتِ  مسلمہ  کے متفقہ  مذاہب  سے  ہٹے  ہوئے، گم راہی  کی  راہ  پر  گامزن تھے، اس لیے اکابر اور محققین علماء نے ان پر گم راہ ہونے کا فتویٰ تو دیا ہے، مگر کفر کا فتویٰ کسی نے نہیں دیا، لہٰذا اس وقت جو ان کے پیروکار ہیں، ان کا بھی یہی حکم ہے، الا یہ کہ وہ مودودی صاحب کے گم راہ کن خیالات سے توبہ کرلیں ۔“ 

کتبہ: محمد عبدالسلام عفا اللہ عنہ (29/4/1403)

مزید مطالعہ کے لیے حجۃ الاسلام مولاناحسین احمدمدنی رحمہ اللہ  (المتوفی:1957ء)  کی تحریر وکتاب  "مودودی دستور وعقائد کی حقیقت"  کا مطالعہ کیا جاسکتاہے،جو کہ درحقیقت ایک مکتوب ہے  جو مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ نے دارالعلوم دیوبند کےایسے فاضل کو لکھا تھا جو اس وقت جماعت اسلامی سے وابستہ ہوگئےتھے،اور ان کا گمان یہ تھا کہ جمہور امت اور جماعت اسلامی کا اختلاف محض فروعی ہے،اصولی نہیں ہے،مولانا رحمہ اللہ  نے اپنے فاضل کے اس گمان کو ختم کرنے کے ليے  باقاعدہ مذکورہ تحریرلکھی اور ایک فصیح وبلیغ انداز میں سمجھایا کہ اختلاف محض فروعی نہیں ہے، بلکہ اصولی ہے،یہ تحریر مکتبہ دارالعلوم دیوبند نے خوب صورت کتابت کے ساتھ شائع کی ہے،جو  کتب  خانوں میں دست یاب ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200459

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں