12 ربیع الاول کے دن گاڑی سجانا، حضور صلی االلہ علیہ وسلم کا نام مبارک لکھ کر، کیا یہ جائزہے؟
12 ربیع الاول کے دن حضور اقدس ﷺ کی ولادت کے جشن میں گاڑی سجانا، اور اس پر حضور اقدس ﷺ کا نام مبارک لکھنا شریعت سے ثابت نہیں ہے، اس طرح کے اعمال بدعت کے زمرے میں آتے ہیں۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جو ہم سے بہت سے زیادہ نیکیوں کے حریص، ہم سے زیادہ عبادات کا شوق رکھنے والے اور ہم سے زیادہ آپ ﷺ کے عاشقِ صادق تھے، انہوں نے اس طرح کے اعمال کو اختیار نہیں کیا، جب کہ وہ چاہتے تو یہ کرسکتے تھے، یہ دن اہتمام سے مناسکتے تھے، لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ ﷺ سے یہ نہیں سیکھا، حال آں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضورِ اکرم ﷺ کا مزاج سمجھتے تھے، اس لیے عشق ومحبت کے باوجود انہوں نے ایسا عمل نہیں کیا جو حضور ﷺ کو ناپسند ہو، اور حقیقی محبت یہی ہے کہ جس میں محبوب کی راحت رسانی ہو، یہ کمالِ محبت نہیں کہ آدمی اپنی چاہت پوری کرکے محبوب کو تکلیف پہنچائے اور پھر اسے اپنی محبت کا تقاضا کہے۔
ولادت کی خوشی میں یوں کرنا چاہیے کہ آپ کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلنے کا عزم کرلیں، یہ حقیقی محبت ہے، دن اور وقت متعین کیے بغیر آپ کی دنیا میں آمد پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے شکرانہ کے نوافل ادا کرلیں، روزے رکھیں، کثرت سے انفرادی طور پر اخلاص کے ساتھ درود شریف پڑھ کر آپ کو اس کاثواب پہنچائیں، اس سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ دونوں ہی خوش ہوں گے۔
اس موضوع پر مزید تفصیل کے لیے:
شہیدِ اسلام حضرت مولانامحمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کی کتاب ’’اختلافِ امت ا ور صراط مستقیم ،ص:86تا98‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔
یا مذکورہ مضمون مندرجہ لنک سے بھی حاصل کرسکتے ہیں:
عید میلاد النبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )
نیز درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی اور بینات میں شائع شدہ مضمون ملاحظہ فرمائیں:
محفلِ میلاد کی واقعاتی اور شرعی حیثیت!فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201151
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن