میں میزان بینک گئی تھی قرضے کے لیے، ان سے بات کی تو بینک والوں نے بتایا کے ہم وکیل بن کے مکمل پیسوں کی ادائیگی کرکے پہلے مالک بنتے ہیں، پھر قسطوں پر اور کرائے کے طور پر آپ ہمیں قسطیں دیں، ہم 20 فیصد منافع لیتے ہیں اور آپ پیسوں کی ادائیگی کریں تو منافع کم بھی ہوجاتا ہے تو کیا اس ساری صورتِ حال میں میزان بینک سے قرضہ لے سکتے ہیں؟ راہ نمائی فرمادیں۔
میزان بینک سے مذکورہ معاملہ کرنا شرعا جائز نہیں،کیونکہ یہ بیع عینہ ہے ، اور بیع عینہ سود کھانے کا ایک حیلہ ہے، اور یہ حرام ہے۔
تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل فتوی ملاحظہ فرمائیں:
مروجہ غیر سودی بینکوں سے معاملات کرنا
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101993
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن