بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مذی جلدی نہ رکنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

مذی جلدی نہ رکنے کی صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مذی نکلنے کی مستقل بیماری نہیں ہے  کہ اس کو اتنا وقت بھی نہیں ملتا کہ وہ پاک ہوکر ایک فرض نماز ادا کرسکے  بلکہ  وقتاً فوقتاً یا پیشاب کرنے کے بعد  لیس دار گاڑھے مادے  کا خروج ہوتاہے اور  یہ شخص ایک  فرض نماز مکمل پاکی کی حالت میں پڑھ سکتا ہےتویہ   شرعی معذور نہیں کہلائے گا،  اسی صورت میں مذی رکنے کا  انتظار کیا جائے ، اور جب اطمینان ہوجائے تو اس وقت وضو کرکے نماز ادا کی جائے۔   فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

مذی نکلنے کا عذر ہو تو نماز کا حکم


فتوی نمبر : 144110200523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں