بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے گھر ہفتہ رکھنا


سوال

میت کے گھر ہفتہ یا کسی بھی خاص دن مخصوص نہیں کرنا اور کسی دن خاندان کو جمع کرنا اور بیان رکھوانا یا قرآن خوانی کرنا اور پھر کھانا یا ناشتہ کروانا بدعت ہے یا اس نیت سے کرنا کہ اسی بھانے کچھ پڑھ لیا جائے  گا لوگوں کو جمع کرنا صحیح ہے؟ وضاحت سے فرمائیں اگر چہ میت والوں کو کھلانے میں کوئی مسئلہ مال کے حساب سے بھی نہ ہو؟

جواب

اگر میت کے ایصالِ ثواب کے لیے دن متعین کیے بغیر، کسی قسم کے التزام کے بغیر کھانا پکا کر کھلا دیا جائے  تو  یہ  درست ہے، خواہ میت کے گھر میں پکایا جائے یا کسی اور گھر میں، لیکن ضروری ہے کہ رسم ورواج اور شرعی ممنوعات سے احتراز کیا جائے۔ مثلاً: سوئم، چہلم اور برسی وغیرہ کی رسم نہ ہو، اسی طرح ایصالِ ثواب کا کھانا قرآن خوانی کے بدلے میں نہ ہو، اور یہ کھانا میت کے ترکے میں سے نہ ہو۔

اسی طرح دن متعین کیے بغیر قرآن خوانی کرلینا  درست ہے، بشرطیکہ اس میں شرکت پر اصرار نہ ہو، شرکت نہ کرنے والوں کو ملامت نہ کی جائے اور انہیں برا نہ سمجھا جائے، اور قرآن خوانی کے عوض لین دین نہ ہو۔ یہی حکم بیان رکھنے کا ہے۔ لیکن اگر اس کا معمول بنالینے کا اندیشہ ہو کہ خاندان یا علاقے کی ہر فوتگی میں یہ معمول بن جائے گا تو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

دیکھیے:

میت کے لیے قرآن خوانی اورکھانا کھلانے کا حکم

انتقال کے تیسرے دن میت کے یہاں اجتماعی تعزیت، اجتماعی قرآن خوانی و دعا اور کھانا کھانے کا حکم

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200269

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں