بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماوا کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

ماوا فروخت کرنا حلال ہے یا حرام؟

جواب

کسی بھی کھانے پینے کی چیز کی خرید و فروخت کے حلال و حرام ہونے کا مدار اس چیز میں شامل اجزاء کے حلال و حرام ہونے پر ہوتا ہے، پس اگر اس میں شامل تمام اجزاء حلال ہوں تو اس کی خرید و فروخت بھی حلال ہوتی ہے، اور اگر  اس میں شامل اجزاء حرام ہوں تو خرید و فروخت بھی حرام ہوتی ہے، لہذا صورتِ  مسئولہ میں ماوا کی تیاری میں شامل اجزاء کی مکمل تفصیل  جانے بغیر اس کی خرید و فروخت کے  حلال یا حرام  ہونے کا قطعی حکم بتلانا قبل از وقت ہوگا، لہذا سائل تمام تفصیلات کے ساتھ سوال دوبارہ ارسال کردے، جواب دے دیا جائے گا۔

تاہم کھانے پینے کی اشیاء کے حوالہ سے ضابطہ یہ ہے کہ  کھانے پینے  کی ایسی اشیاء جو حلال اجزاء پر مشتمل ہوں، لیکن ماہرینِ طب کی تحقیق کے مطابق انسانی صحت کے لیے یقینی طور پر مضر ہوں تو ان کا کھانا جائز نہیں، اگرچہ حلال اجزاء  کی  وجہ سے وہ اصولاً حلا ل ہی  رہیں  گی، حرام نہ ہوں گی۔

دیکھیے:

کھانے کی مضرِ صحت اشیاء حلال ہیں یا حرام؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں