بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ممنوع چیز کو چھپانے کے لیے اجازت دی گئی چیز کا سہارا لینا


سوال

اگر کسی حرام چیز کو چھپانے کے لیے حلال چیز کا سہارا لیا جائے تو کیا حلال چیز بھی حرام ہو جاتی ہے،  مثلاً گٹکا(سفینا) جس پر حکومت کی جانب سے پابندی ہے اور اسے کسی ایک شہر سے دوسرے شہر لے  جانے  کے لیے حلال چیز کا سہارا لیا جاتا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  ممنوعہ چیز کو چھپانے کے لیے حلال چیز کا سہارا لینے سے حلال چیز حرام نہیں ہوتی،  تاہم  ممنوعہ چیز کو   چھپانے کے لیے جھوٹ یا دھوکے کا سہارا لینا گناہ  ہے، اس کا گناہ ضرور ہوگا۔ 

نیز واضح ہو کہ گٹکے کے مضرِ صحت ہونے کی وجہ سے اس کے بنانے اور بیچنے پر حکومت نے پابندی لگائی  ہے تو  اسے  بیچنے سے احتراز  ضروری ہے؛   تاہم شرعی اعتبار سے اسے حرام کہنا محلِ نظر ہے۔  فقط واللہ اعلم

تفصیل کے لیے دیکھیے:

گٹکا و ماوا بنانا اور فروخت کرنا

ماوا اور گٹکا کھانا اور بیچنا

نسوار، پان، بیڑی، سیگریٹ اور گٹکا کھانا


فتوی نمبر : 144110200151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں