اگر کسی حرام چیز کو چھپانے کے لیے حلال چیز کا سہارا لیا جائے تو کیا حلال چیز بھی حرام ہو جاتی ہے، مثلاً گٹکا(سفینا) جس پر حکومت کی جانب سے پابندی ہے اور اسے کسی ایک شہر سے دوسرے شہر لے جانے کے لیے حلال چیز کا سہارا لیا جاتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں ممنوعہ چیز کو چھپانے کے لیے حلال چیز کا سہارا لینے سے حلال چیز حرام نہیں ہوتی، تاہم ممنوعہ چیز کو چھپانے کے لیے جھوٹ یا دھوکے کا سہارا لینا گناہ ہے، اس کا گناہ ضرور ہوگا۔
نیز واضح ہو کہ گٹکے کے مضرِ صحت ہونے کی وجہ سے اس کے بنانے اور بیچنے پر حکومت نے پابندی لگائی ہے تو اسے بیچنے سے احتراز ضروری ہے؛ تاہم شرعی اعتبار سے اسے حرام کہنا محلِ نظر ہے۔ فقط واللہ اعلم
تفصیل کے لیے دیکھیے:
گٹکا و ماوا بنانا اور فروخت کرنا
نسوار، پان، بیڑی، سیگریٹ اور گٹکا کھانا
فتوی نمبر : 144110200151
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن