بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گٹکا و ماوا بنانا اور فروخت کرنا


سوال

گٹکا و ماوا بنانا اور اس کا کاروبار کرنا کیا جائز ہے؟

جواب

گٹکا و ماوا بنانے اور اس کی خرید و فروخت پر حفظانِ صحت کے اصول کی بنیاد پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے چوں کہ پابندی ہے، لہذا اس  کاروبار سے اجتناب کرنا لازم ہوگا۔

احكام القرآن لظفر احمد عثماني میں ہے:

"و هذا الحكم أي وجوب طاعة الأمير يختص بما إذا لم يخالف أمره الشرع، يدل عليه سياق الآية فإن الله تعالى أمر الناس بطاعة أولي الأمر بعد ما أمرهم بالعدل، في الحكم تنبيهًا على أن طاعتهم واجبة ماداموا على العمل."

(طاعة الأمير فيما لا يخالف الشرع، النساء: ٥٩، ٢ / ٢٩١ - ٢٩٢، ط: ادارة القرآن)

رد المحتار على الدر المختار میں ہے:

"وَفِي شَرْحِ الْجَوَاهِرِ: تَجِبُ إطَاعَتُهُ فِيمَا أَبَاحَهُ الشَّرْعُ، وَهُوَ مَا يَعُودُ نَفْعُهُ عَلَى الْعَامَّةِ، وَقَدْ نَصُّوا فِي الْجِهَادِ عَلَى امْتِثَالِ أَمْرِهِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ."

( كتاب الاشربة،٦ / ٤٦٠، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200967

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں