بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکہ کا رہائشی کون سا حج کرے؟


سوال

 ہم حدودحرم میں رہتے ہیں یعنی کہ مکہ میں ہم کون سا حج کریں گے؟ اورحج افراد کا طریقہ مع احکام بتلادیں !

جواب

1۔ مکی اور جو لوگ اہل مکہ کے حکم میں ہیں، یعنی عین میقات یا میقات کے اندر رہنے والوں کے لیے حج تمتع اور قران منع ہے، وہ صرف حج افراد کرسکتے ہیں، اگر ان لوگوں نے حج تمتع یا حج قران میں سے کوئی حج کرلیا تو حج کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گا، جس کی وجہ سے ایسے شخص پر ایک دم لازم ہوگا۔

التجريد للقدوري  میں ہے:

ليس لأهل مكة وأهل المواقيت تمتع ولا قران

7743 - قال أصحابنا: ليس لأهل مكة، ومن بينها وبين مكة في المواقيت تمتع ولا قران.

7744 - وقال الشافعي: لهم ذلك؛ لأنه لا دم عليه.

7745 - لنا: قوله تعالى: {فمن تمتع بالعمرة إلى الحج} إلى قوله: {ذلك لمن لم يكن أهله حاضري المسجد الحرام}. ( كتاب الحج، ۴ / ۱۷۳۲، ط: دار السلام)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَالْمَكِّيُّ وَمَنْ فِي حُكْمِهِ يُفْرِدُ فَقَطْ) وَلَوْ قَرَنَ أَوْ تَمَتَّعَ جَازَ وَأَسَاءَ، وَعَلَيْهِ دَمُ جَبْرٍ".

رد المحتار میں ہے:

 "(قَوْلُهُ: يُفْرِدُ فَقَطْ) هَذَا مَا دَامَ مُقِيمًا، فَإِذَا خَرَجَ إلَى الْكُوفَةِ وَقَرَنَ صَحَّ بِلَا كَرَاهَةٍ لِأَنَّ عُمْرَتَهُ وَحَجَّتَهُ مِيقَاتَانِ فَصَارَ بِمَنْزِلَةِالْآفَاقِيِّ.  قَالَ الْمَحْبُوبِيُّ: هَذَا إذَا خَرَجَ إلَى الْكُوفَةِ قَبْلَ أَشْهُرِ الْحَجِّ. وَأَمَّا إذَا خَرَجَ بَعْدَهَا فَقَدْ مُنِعَ مِنْ الْقِرَانِ فَلَا يَتَغَيَّرُ بِخُرُوجِهِ مِنْ الْمِيقَاتِ كَذَا فِي الْعِنَايَةِ. وَقَوْلُ الْمَحْبُوبِيِّ هُوَ الصَّحِيحُ، نَقَلَهُ الشَّيْخُ الشِّبْلِيُّ عَنْ الْكَرْمَانِيِّ شُرُنْبُلَالِيَّةٌ، وَإِنَّمَا قُيِّدَ بِالْقِرَانِ لِأَنَّهُ لَوْ اعْتَمَرَ هَذَا الْمَكِّيُّ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ عَامِهِ لَا يَكُونُ مُتَمَتِّعًا لِأَنَّهُ مُلِمٌّ بِأَهْلِهِ بَيْنَ النُّسُكَيْنِ حَلَالًا إنْ لَمْ يَسُقْ الْهَدْيَ، وَكَذَا إنْ سَاقَ الْهَدْيَ لَا يَكُونُ مُتَمَتِّعًا، بِخِلَافِ الْآفَاقِيِّ إذَا سَاقَ الْهَدْيَ ثُمَّ أَلَمَّ بِأَهْلِهِ مُحْرِمًا كَانَ مُتَمَتِّعًا لِأَنَّ الْعَوْدَ مُسْتَحَقٌّ عَلَيْهِ فَيَمْنَعُ صِحَّةَ إلْمَامِهِ. وَأَمَّا الْمَكِّيُّ فَالْعَوْدُ غَيْرُ مُسْتَحَقٍّ عَلَيْهِ وَإِنْ سَاقَ الْهَدْيَ فَكَانَ إلْمَامُهُ صَحِيحًا، فَلِذَا لَمْ يَكُنْ مُتَمَتِّعًا كَذَا فِي النِّهَايَةِ عَنْ الْمَبْسُوطِ (قَوْلُهُ وَلَوْ قَرَنَ أَوْ تَمَتَّعَ جَازَ وَأَسَاءَ إلَخْ) أَيْ صَحَّ مَعَ الْكَرَاهَةِ لِلنَّهْيِ عَنْهُ، وَهَذَا مَا مُشِيَ عَلَيْهِ فِي التُّحْفَةِ وَغَايَةِ الْبَيَانِ وَالْعِنَايَةِ وَالسِّرَاجِ وَشَرْحِ الْإِسْبِيجَابِيِّ عَلَى مُخْتَصَرِ الطَّحَاوِيِّ". ( شامي، كتاب الحج، باب المتمتع، ۲ / ۵۳۹، ط: دار الفكر)

2۔ حج افراد کا طریقہ و بعض احکام کے لیے دیکھیے:

حج افراد کا طریقہ

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں