بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مونچھیں رکھنا افضل ہے یاکترانا؟


سوال

مونچھیں کتنی رکھ سکتےہیں، اور کتنی رکھنا افضل ہے اور کتنی رکھنا حرام ہے؟

جواب

مونچھ کا کتروانا ہی افضل ہے ،مونچھ کا رکھنا افضل نہیں ہے ،اورمونچھ کا اس حد تک بڑھ جانا یا اتنی بڑھا کر رکھنا کہ وہ اوپر کے ہونٹ کی لکیر سے تجاوز کرجائے کہ کھانے پینے کی اشیاء میں لگ رہی ہو شرعاً درست نہیں،  البتہ مونچھیں بڑی ہونے کے سبب کھانے پینے کی اشیاء میں لگ جائے تو کھانے پینے کی اشیاء مکروہ نہیں ہوں گی، 

اس مسئلہ کی مکمل تفصل کے لیے جامعہ کی ویب سائٹ پر موجود لنک ملاحظہ ہو :مونچھوں کے متعلق شرعی احکام

مرقاۃ المفاتیح میں ہے :

"وقيل الأفضل حلقه لحديث: " والأكثرون على القص "، بل رأى مالك تأديب الحالق، وما مر عن النووي يخالفه قول الطحاوي عن المزني والربيع، أنهما كانا يحفيانه، ويوافقه قول أبي حنيفة وصاحبه: الإحفاء أفضل من التقصير. وعن أحمد أنه كان يحفيه شديدا، ورأى الغزالي وغيره، أنه لا بأس ‌بترك ‌السبالين اتباعا لعمر وغيره، ولأن ذلك لا يستر الفم، ولا يبقى فيه غمر الطعام إذ لا يصل إليه، وكره الزركشي إبقاءه لخبر صحيح لابن حبان: «ذكر لرسول الله - صلى الله عليه وسلم - المجوس فقال: " إنهم قوم يوفرون سبالهم، ويحلقون لحاهم فخالفوهم» " اهـ.والظاهر أن المراد بالسبال الشوارب أطلق عليها مجازا أو حقيقة على ما في القاموس. والله أعلم. (رواه الترمذي)."

(كتاب الأطعمة،ج:7 ،ص:2728 ،ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں