بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کفریہ خیالات کی وجہ سے کفر


سوال

اگر کسی شخص کے دل میں کفریہ خیال آیا کہ فلاں چیز معبود ہے، تو وہ اس کو ماننے لگ رہا تھا، لیکن ساتھ ساتھ اندر سے ایک انکار کی کیفیت موجود تھی، یعنی سو فیصد نہیں مانا تھا تو کیا یہ شخص تب بھی کافر ہوجائے گا یا پھر تصدیق کرنے سے کافر ہوگا؟

جواب

صرف کفریہ  خیالات کی وجہ سے کوئی شخص کافر نہیں ہوتا۔

مزید تفصیل کے لیے اپنے سابقہ سوال کا جواب درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیجیے:

کفر کے وسوسے

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (4 / 221):

"باب المرتد هو لغةً الراجع مطلقًا وشرعًا (الراجع عن دين الإسلام وركنها إجراء كلمة الكفر على اللسان بعد الإيمان).

(قوله: وركنها إجراء كلمة الكفر على اللسان) هذا بالنسبة إلى الظاهر الذي يحكم به الحاكم، وإلا فقد تكون بدونه كما لو عرض له اعتقاد باطل أو نوى أن يكفر بعد حين أفاده (قوله: بعد الإيمان) خرج به الكافر إذا تلفظ بمكفر، فلايعطى حكم المرتد نعم قد يقتل الكافر، و لو امرأة إذا أعلن بشتمه صلى الله عليه وسلم كما مر في الفصل السابق".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں