اگر کوئی شخص جان بوجھ کر اپنے ذہن میں کوئی کفریہ یا شرکیہ خیال لاتے ہوئے اپنے تصور میں کوئی عمل کرلے اچانک، یعنی کسی کے آگے جھک جائے صرف خیال اور تصور میں جب کہ حقیقت میں کوئی جا کے عمل نہ کیا ہو، تو کیا پھر بھی انسان مرتد یا کافر ہوجائے گا؟
کسی کے سامنے خیال و تصور میں جھکنے سے کوئی شخص کافر نہیں ہوتا، اس قسم کے وسوسوں سے اپنی حفاظت کریں اوران وسوسوں اور برے خیالات کے علاج کے لیے درج ذیل نسخہ نبوی ﷺ پر عمل کیا جائے:
(1) أعُوذُ بِاللّٰه (2) اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه کا ورد کرے۔(3) هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم (4) نیز رَّبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَأَعُوْذُ بِكَ رَبِّ أَنْ یَّحْضُرُوْنِ کا کثرت سے ورد بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200069
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن