میرا ایک دوست جو کہ مدرسے کا طالب علم ہے وہ ایک لڑکی کے ساتھ پیار محبت والے چکر میں پڑ گیا ہے۔ اور دونوں نکاح کرنا چاہتے ہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی میڈیکل کی ایک سٹوڈنٹ ہے اور وہ کسی ہسپتال وغیرہ میں کام کرنا چاہتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ وہ باقاعدہ پردے کا خیال رکھتے ہوئے کام کرے گی تو کیا اسلام میں اس طرح اس لڑکی کے کام کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟
اجنبی لڑکے اور لڑکی کا پیار اور محبت کے نام سے رشتہ قائم کرنا ہی شرعاً واخلاقاً جائز نہیں ہےلہذا مذکورہ لڑکے اور لڑکی کو چاہیے کہ اپنے اس گناہ پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرے، اور نکاح کے سلسسلے میں آپ کے دوست کے لیے بہتر یہ ہے کہ خاندان کے بزرگوں کے توسط سے رشتے کی بات کرے، اور مذکورہ لڑکی کو بھی چاہیے کہ وہ خفیہ رابطہ رکھنے کے بجائے اپنی والدہ یا خاندان کی کسی نیک سمجھ دار خاتون کے ذریعے والدین کو رشتے پر آمادہ کرے، اگر بڑے راضی ہوں تو رشتہ کرلیا جائے، بصورتِ دیگر رابطہ و تعلق ختم کرلیا جائے۔
باقی عورت کی ملازمت سے متعلق جامعہ کا فتوی درج ذیل لنک پر ملاحظہ کریں:
عورت کے لیے ملازمت کرنے کا حکم
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405101807
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن