بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حضرت عباسؓ اہل بیت میں ہیں؟


سوال

کیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ پر بھی چادر رکھ کر کہا کہ اے اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  اہلِ بیت سے مراد  ازواجِ مطہرات اور نبی کریم ﷺ  کی آل و اولاد اور داماد یعنی حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہیں۔

نیز کتبِ احادیث میں نبی کریم ﷺ کا اہلِ بیت کے جن افراد پر چادر ڈالنے کا ذکر ہے، وہ حضرت علی کرّم اللہ وجہہ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرات حسنین رضی اللہ عنہما ہیں۔ مذکورہ موقع پر حضرت عباسؓ کا ذکر احادیث میں نہیں ہے۔

تاہم  آلِ رسول کے مصداق میں متعدد اقوال ہیں، بعض محققین نے اس سے آپ ﷺ کی اولاد مراد لی ہے، اور اکثر  نے قرابت دار مراد لیے ہیں جن پر صدقہ حرام ہےجن میں حضرت عباسؓ اور ان کی آل بھی شامل ہے۔

مزید تفصیل جامعہ کے اس فتوی میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے:

سادات، آلِ رسول، اور اہلِ بیت کا مصداق

سنن الترمذي ت شاكر (5 / 699):
"عن أم سلمة، أن النبي صلى الله عليه وسلم جلل على الحسن والحسين وعلي وفاطمة كساء، ثم قال: «اللهم هؤلاء أهل بيتي وخاصتي، أذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهيرًا» ، فقالت أم سلمة: وأنا معهم يا رسول الله؟ قال: «إنك إلى خير»". قال أبو عیسی: هذا حديث حسن صحيح وهو أحسن شيء روي في هذا الباب."

صحيح مسلم (4 / 1873):
"(2408) حدثني زهير بن حرب، وشجاع بن مخلد، جميعًا عن ابن علية، قال زهير: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثني أبو حيان، حدثني يزيد بن حيان، قال: انطلقت أنا وحصين بن سبرة، وعمر بن مسلم، إلى زيد بن أرقم، فلما جلسنا إليه قال له حصين: لقد لقيت يا زيد خيرًا كثيرًا، رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وسمعت حديثه، وغزوت معه، وصليت خلفه لقد لقيت، يا زيد خيرًا كثيرًا، حدثنا يا زيد ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: يا ابن أخي والله لقد كبرت سني، وقدم عهدي، ونسيت بعض الذي كنت أعي من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما حدثتكم فاقبلوا، وما لا، فلاتكلفونيه، ثم قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يومًا فينا خطيبًا بماء يدعى خمًا بين مكة والمدينة، فحمد الله وأثنى عليه، ووعظ وذكر، ثم قال: " أما بعد، ألا أيها الناس! فإنما أنا بشر يوشك أن يأتي رسول ربي فأجيب، وأنا تارك فيكم ثقلين: أولهما كتاب الله فيه الهدىوالنور فخذوا بكتاب الله، واستمسكوا به"؛ فحث على كتاب الله ورغب فيه، ثم قال: «وأهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي». فقال له حصين: ومن أهل بيته؟ يا زيد! أليس نساؤه من أهل بيته؟ قال: نساؤه من أهل بيته، ولكن أهل بيته من حرم الصدقة بعده، قال: ومن هم؟ قال: هم آل علي وآل عقيل، وآل جعفر، وآل عباس قال: كل هؤلاء حرم الصدقة؟ قال: نعم".

 ترجمہ: ۔۔۔ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:  رسول اللہ ﷺ نے ایک دن مقامِ (غدیرِ) ’’خم‘‘ پر  جو مکہ و مدینہ کے درمیان ہے، خطبہ دیا، چناں چہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی، اور وعظ و نصیحت فرمائی، پھر فرمایا: اما بعد! آگاہ رہو اے لوگو! میں بھی ایک انسان ہوں،  ممکن ہے کہ میرے رب کا پیغام رساں (موت کا فرشتہ) میرے پاس آئے تو میں اسے لبیک کہوں، اور میں تم میں دو بہت اہم (اور بھاری چیزیں) چھوڑ رہاہوں: پہلی چیز ’’کتاب اللہ‘‘ ہے، اس میں ہدایت اور نور ہے، لہٰذا اللہ کی کتاب کو پکڑ لو اور مضبوطی سے تھام لو؛ پھر آپ ﷺ نے اللہ کی کتاب کے حوالے سے کافی شافی ترغیب ارشاد فرمائی۔ پھر فرمایا: (اور دوسری چیز) میرے اہلِ بیت،  میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے لحاظ (یاد رکھنے) کی تاکید کرتاہوں،   میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے لحاظ (یاد رکھنے) کی تاکید کرتاہوں،   میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے لحاظ (یاد رکھنے) کی تاکید کرتاہوں۔   (یہ سن کر) راوی حدیث حصین رحمہ اللہ نے حضرت زید بن ارقم سے کہا: اہلِ بیت سے مراد کون ہیں؟ اے زید کیا آپ ﷺ کی ازواجِ مطہرات اہلِ بیت میں سے نہیں ہیں؟ (کیوں کہ بنیادی طور پر مذکورہ خطبہ ’’غدیرِ خم‘‘  کے مقام پر درحقیقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ارشاد فرمایا تھا، اور اس موقع پر اہلِ بیت کا لحاظ رکھنے کی بات سے یہ واضح ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اہلِ بیت میں سے ہیں، اس پس منظر کی وجہ سے راوی نے مذکورہ سوال کیا)  تو حضرت زید بن ارقم نے فرمایا: (ہاں!) آپ ﷺ کی ازواجِ مطہرات اہلِ بیت میں ہیں، لیکن (یہاں مراد) اہلِ بیت (سے) وہ ہیں جن پر رسول اللہ ﷺ کے بعد صدقہ حرام ہے۔ راوی نے پوچھا: وہ کون ہیں؟ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ آلِ علی،  آلِ عقیل، آلِ جعفر اور آلِ عباس ہیں۔ راوی نے کہا: کیا ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جی ہاں!

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں