کیا امام کے لئے فجر کی نماز پڑھانے کے لیے پہلے سنت پڑھنا ضروری ہے ؟
امامت کے صحیح ہونے کے لیے نماز سے پہلے کی سنتیں امام کے لئےادا کرنا ضروری نہیں،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہے کہ جب جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ظہر سے پہلے کی چار سنتیں رہ جاتیں تو ظہر کی جماعت کے بعد ادا کرلیا کرتے تھے۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں امام فجر کی سنت پڑھے بغیر فجر کی فرض نماز پڑھادے تو نماز تو درست ہو جائے گی۔ البتہ چوں کہ فجر کی دو سنتیں امام اور مقتدی دونوں کے لیے سنتِ مؤکدہ ہیں، اور اس کی تاکید بھی زیادہ ہے، اس لیے امام کو چاہیے کہ وہ جماعت کے طے شدہ وقت سے پہلے ہی سنت ادا کرنے کا اہتمام کرلے، اور اگر کبھی جماعت کا وقت ہوجائے اور امام نے سنتیں نہ پڑھی ہوں تو مقتدیوں کو چاہیے کہ امام کو سنتوں کی ادائیگی کاموقع دے دیں، لیکن اگر امام سنتیں پڑھے بغیربھی فرض نماز پڑھالے تو نماز کسی قسم کی کراہت کے بغیر ادا ہوجائے گی۔
"عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا لم يصل أربعا قبل الظهر صلاهن بعدها".
(أخرجه الامام الترمذي في سننه في باب آخر بعد باب ما جاء في الركعتين بعد الظهر (2/ 291) برقم (426)، ط:مصر،)
نیز جامعہ کے ویب سائٹ پر درج ذیل فتوی بھی فرمائے:
امام کا فجر کی سنت ادا کیے بغیر نماز پڑھانا
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101611
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن