بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا گناہوں میں مبتلا ہونا شہادت کے منافی ہے؟


سوال

افواہ سننے میں آئی فوجی رات میں قوم لوط والا کام کرتے ہیں، پھر صبح اُٹھیں اور دشمن کے ہاتھوں قتل ہو جائیں تو کیا وہ شہداء کی فہرست میں شامل ہوں گے؟

جواب

محض افواہ اور سنی سنائی باتوں پر فتوی نہیں دیا جاتا۔

باقی گناہوں میں مبتلا ہونا شہادت کے منافی نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آدمی گناہ کرتا رہے، بلکہ گناہوں سے تو ہر وقت اجتناب لازم ہے، خصوصًا میدانِ جنگ میں تو ہر سانس رب العالمین کی یاد رہنی چاہیے، بہرصورت گناہ ہوجائے تو فورًا توبہ کرے، اگر گناہ کے صدور کے بعد دشمن نے موقع پر ہی قتل کردیا تو بھی شہید کے اَحکام اس پر لاگو ہوں گے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (2 / 253):

"مطلب المعصية هل تنافي الشهادة؟

خاتمة: ذكر الأجهوري: قال في العارضة: من غرق في قطع الطريق فهو شهيد وعليه إثم معصيته، وكل من مات بسبب معصية فليس بشهيد وإن مات في معصية بسبب من أسباب الشهادة فله أجر شهادته وعليه إثم معصيته، وكذلك لو قاتل على فرس مغصوب أو كان قوم في معصية فوقع عليهم البيت فلهم الشهادة وعليهم إثم المعصية انتهى".

 فقط واللہ اعلم

نوٹ: اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

بم بلاسٹ میں مارا جانے والا شہید ہے یا نہیں؟


فتوی نمبر : 144109201605

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں