جاوا آئی پر کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ "جاوا آئی" کمپنی كا بنیادی مقصد فلم بنانے والوں كا تعاؤن كرنا، ان کے لیے سرمایہ جمع کرنااور فلم كی ترویج میں میں اپنا حصہ ڈالنا ہے، چنا ں چہ فلموں کے لیے کام کرنا،سرمایہ جمع کرنا یا اس کی ترویج میں حصہ لینا جائز نہیں ہےاور نہ ہی اس کی آمدن حلال ہے، کیوں کہ اس میں گناہ کی معاونت ہے، اور گناہ کےکام میں تعاون کرنا بھی گناہ ہے،لہذا "جاوا آئی" کمپنی میں کام کرنا ناجائز ہے۔
قرآن کریم میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:
"وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ." ﴿المائدة: ٢﴾
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"{ولا تعاونوا على الاثم والعدوان} نهى عن معاونة غیرنا علی معاصی الله تعالیٰ."
(مطلب البیان من اللہ تعالیٰ علی وجھین، 2/ 381،ط: دار الكتب العلمية بيروت)
تفسیر ابن کثیر میں ہے:
"{ولا تعاونوا على الاثم و العدوان}، یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم."
(مائدة،الآیة:1، 2/ 12 ط: دار طيبة)
الدرالمختار میں ہے:
"وفي السراج ودلت المسألة أن الملاهي كلها حرام ويدخل عليهم بلا إذنهم لإنكار المنكر قال ابن مسعود صوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله - عليه الصلاة والسلام - «استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر» أي بالنعمة فصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع لما روي «أنه - عليه الصلاة والسلام - أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه» وأشعار العرب لو فيها ذكر الفسق تكره اهـ أو لتغليظ الذنب كما في الاختيار أو للاستحلال كما في النهاية."
( کتاب الحظر والاباحة،6 /348، ط: سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"وماکان سببًا لمحظور محظور... و نظیره کراهة بیع المعازف لان المعصیة تقام بها عینها."
( كتاب الحظر والإباحة،6/ 350، ط: سعید)
مزيد تفصيلات مندرجه ذيل لنك پر ملاحظه فرمائيں:
https://www.banuri.edu.pk/readquestion/jawa-eye-compny-main-sarmaya-kari-144407101977/14-02-2023
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144408101695
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن