بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جاوا آئی (jawa eye) ایپ میں پیسہ لگانے اور اس کا کاروبار کرنے کا حکم


سوال

ایک نئی ایپ آئی ہے جس کا نام "jawa  eye"ہے، جس کو بڑے پیمانہ پر لوگ استعمال کررہے ہیں ،  اس کا طریقہ کار مندرجہ ذیل ہے: سب سے پہلے آپ کو اس ایپ پر کم از کم پاکستانی تیرہ ہزار روپے جمع کرنے ہوتے ہیں، پھر اس تیرہ ہزار کے بدلے آپ کو ڈالر دئیے جاتے ہیں، پھر ڈالر کے ذریعے آپ کو فلمیں ، کارٹون اور گیم خریدنے ہوتے ہیں، ایک ٹکٹ کے ذریعےسے، ایک ٹکٹ آپ کو دس ڈالر میں ملتا ہے، پھر تقریباً پانچ یا چھ گھنٹے بعد آپ کے دس ڈالر 0.20 منافع سمیت واپس آپ کے اکاؤنٹ میں آجاتے ہیں، یعنی وہ فلم وغیرہ خود بخود فروخت ہوتی ہے، آن لائن کے ذریعے۔ شرعاً اس طرح کا کاروبار جائز ہے یا نہیں ؟ 

جواب

جاوا آئی  "jawa  eye"  ایپ کے بارے میں ،سوال میں مذکور  تفصیل کے مطابق : فلمیں، گیمز اور کارٹون خریدنے ہوتے ہیں، پھر اس فلم  وغیرہ کی نیم خود کار طریقے سے  آن لائن فروخت ہوتی ہے،  اس کے بعد قیمتِ خرید (اپنے دس ڈالر) ایک متعین اور لازمی شرح (0.20) کے مطابق نفع کے ساتھ واپس مل جاتے ہیں۔ اس تفصیل کی رو سے اس ایپ سے  کام کرنے میں کئی شرعی خرابیاں پائی جاتی ہیں؛ ایک تو  ذکر کردہ اشیاء شرعاً مال  نہیں ہیں کہ جنہیں قیمت دے کر خریدنے سے ان کی ملکیت حاصل ہو سکے، اس لیےان کی خرید و فروخت کرنا یا  ان کا عوض لینا  جائز نہیں ؛  دوسرے  یہ فلموں کی ترویج اور بے پردگی  و بے ہودگی پر مبنی مواد کی تشہیر ہے، جس میں حصہ دار بننا  گناہ میں تعاون کی وجہ سے حرام ہے؛ نیز اس میں  نفع کی ایک خاص مقدار متعین اور  لازمی  ہے، حالاںکہ ايسی  شرط سے معاملہ  باطل ہو  جاتا  ہے۔لہذا مذکورہ ایپ کے طریقۂ کار اور اس سے ملتے جلتے طریقوں سے کاروبار کرنا شرعاً نا جائز ہے اور ان سے حاصل ہونے والی آمدن حرام ہے۔

تفصیل کے لیے دیکھیے ہماری ویب سائٹ پر موجود فتوی

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/jawa-eye-compny-main-sarmaya-kari-144407101977/14-02-2023

 نیز یہ بھی دیکھیے:

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/jawa-eye-app-men-paisy-invest-krny-ka-hukum-144407100814/01-02-2023

1- فتاوی شامی میں ہے:

"وشرط المعقود عليه ستة: كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه."

(كتاب البيوع، ج4، ص505، ط: ايچ ايم سعيد)

2- و فيه أيضاّ:

"مطلب في كراهة بيع ما تقوم المعصية بعينهقوله (تحريماً)..  ونظيره كراهة بيع المعازف؛ لأن المعصية تقام بها عينها،.. وعلى هذا بيع الخمر لا يصح ويصح بيع العنب... فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكرا بلا عمل صنعة فيه."

(مطلب في كراهة بيع ما تقوم المعصية بعينه، ج3، ص268، ط:ايچ ايم سعيد)

و كذا:

"وما كان سببا لمحظور فهو ‌محظور."

(كتاب الحظر  و الإباحة، ج6، ص350، ط: حلبي)

3- مجمع الأنہر میں ہے:

"وشرطها) أي شركة العقد (عدم ما يقطعها) أي الشركة (كشرط ‌دراهم ‌معينة من الربح لأحدهما) فإنه يقطع الشركة في الربح لاحتمال أن لا يربح غيره."

(الشركة ضربان، ج1، ص716، ط: دار إحياء التراث العربي بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں