بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ میں تین صفیں بنانے کی فضیلت


سوال

اگر نماز جنازہ میں تین صفیں بن جائیں تو میت کی اور جنازہ میں شامل تمام لوگوں کی مغفرت ہوجاتی ہے۔ آیا یہ حدیث کی روایت ہے؟

جواب

جنازہ میں کم تین صفیں بنانا مستحب ہے، اگر نمازِ جنازہ میں حاضرین کم ہوں تب بھی کم از کم تین صفیں بنانا مستحب ہے، یہاں تک کہ اگر صرف سات افراد ہوں تو ایک آدمی کو ان میں سے امام بنادیا جائے اور پہلی صف میں تین آدمی کھڑے ہوں اور دوسری صف میں دو آدمی اور تیسری صف میں ایک آدمی کھڑا ہو، اس کے مستحب ہونے  کی  وجہ یہ ہے کہ  صحیح حدیث میں نبی کریم ﷺ سے منقول ہے کہ جس میت پر تین صفیں نماز پڑھ لیں وہ بخش دیا جاتا ہے، ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما یا :

"کسی بھی مسلمان پر تین صفیں مسلمانوں کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھتیں؛ مگر اللہ اس کے لیے (جنت ) واجب کردیتا ہے ۔"

ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں:

’’ مگر اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادیتے ہیں۔‘‘

مالک بن ہبیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ دستور تھا کہ جب وہ  جنازہ کی نماز پڑھنے والوں کی تعداد کم محسوس کرتے تو اسی حدیث کی وجہ سے ان لوگوں کو تین صفوں میں  تقسیم کردیتے تھے۔

اسی طرح ایک حدیث شریف میں ہے کہ جس شخص کے جنازے میں  (کم از کم) چالیس  ایسے آدمی  شریک ہوں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں تو اللہ تعالی ان کی سفارش میت کے حق میں ضرور قبول فرماتے ہیں۔

البتہ نمازِ جنازہ پڑھنے والوں کی بھی مغفرت ہوجاتی ہے، یہ اس حدیث میں مذکور نہیں ہے۔

سنن أبي داود (3/ 202):

"عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيُصَلِّي عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، إِلَّا أَوْجَبَ» ، قَالَ: فَكَانَ مَالِكٌ «إِذَا اسْتَقَلَّ أَهْلَ الْجَنَازَةِ جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ صُفُوفٍ لِلْحَدِيثِ»".

سنن الترمذي ت شاكر (3/ 338):

"عن مرثد بن عبد الله اليزني، قال: كان مالك بن هبيرة، إذا صلى على جنازة، فتقال الناس عليها، جزأهم ثلاثة أجزاء، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى عليه ثلاثة صفوف فقد أوجب» وفي الباب عن عائشة، وأم حبيبة، وأبي هريرة، وميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم.: «حديث مالك بن هبيرة حديث حسن» هكذا رواه غير واحد، عن محمد بن إسحاق، وروى إبراهيم بن سعد، عن محمد بن إسحاق هذا الحديث، وأدخل بين مرثد، ومالك بن هبيرة رجلاً، ورواية هؤلاء أصح عندنا".

السنن الكبرى للبيهقي (4/ 48):

" عن مرثد بن عبد الله، عن مالك بن هبيرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما صلى ثلاثة صفوف من المسلمين على رجل مسلم يستغفرون له إلا أوجب " فكان مالك إذا صلى على جنازة يعني فتقال أهلها صفهم صفوفًا ثلاثة ثم يصلي عليها. لفظ حديث جرير بن حازم وفي رواية يزيد بن هارون " إلا غفر له ".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 214):

"ولهذا قال في المحيط: ويستحب أن يصف ثلاثة صفوف، حتى لو كانوا سبعة يتقدم أحدهم للإمامة، ويقف وراءه ثلاثة ثم اثنان ثم واحد. اهـ. فلو كان الصف الأول أفضل في الجنازة أيضا لكان الأفضل جعلهم صفا واحدًا ولكره قيام الواحد وحده كما كره في غيرها، هذا ما ظهر لي".

فقط واللہ اعلم

باقی نماز جنازہ پڑھنے کی فضیلت سے متعلق درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

جنازہ پڑھنے کی فضیلت


فتوی نمبر : 144211201071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں