جنازہ پڑھنے کی فضیلت کیا ہے؟
کسی مسلمان کا جنازہ پڑھنے کی ایک فضیلت یہ ہے کہ جنازہ پڑھنے والے کو ایک قیراط کے بقدر اجر ملتا ہے اور ایک قیراط کی مراد خود احادیثِ مبارکہ میں ہے کہ وہ ’’اُحد‘‘ پہاڑ کے بقدر ہوگا۔ نیز جس میت کا جنازہ پڑھا جارہا ہے، تو اگر جنازہ پڑھنے والے چالیس یا اس سے زائد افراد ہوں تو اللہ اس میت کے حق میں ان جنازہ پڑھنے والوں کی سفارش کو قبول فرما لیتے ہیں!
احادیثِ مبارکہ بمع ترجمہ ملاحظہ ہوں :
"وَعَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ مَاتَ لَهُ ابْنٌ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ: يَا كُرَيْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ النَّاسِ؟ قَالَ: فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوا لَهُ، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: تَقُولُ: هُمْ أَرْبَعُونَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: أَخْرِجُوهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَايُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللَّهُ فِيهِ»". ( مشكاة المصابيح، ۱/۵۲۳، المكتب الإسلامي)
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباس کے آزاد کردہ غلام حضرت کریب حضرت عبداللہ بن عباس کے بارہ میں روایت کرتے ہیں کہ مقام قدید یا مقام عسفان میں (کہ جو مکہ کے قریب جگہیں ہیں) ان کے صاحب زادے کا انتقال ہوا (اور جنازہ تیار ہوا) تو انہوں نے کہا: " کریب! جا کر دیکھو کہ نماز جنازہ کے لیے کتنے آدمی جمع ہو گئے ہیں؟ حضرت کریب کہتے ہیں کہ میں (یہ دیکھنے کے لیے) نکلا تو میں نے یہ دیکھا کہ کافی لوگ جمع ہو چکے ہیں، میں نے واپس آ کر حضرت عبداللہ بن عباس کو بتایا (کہ بہت کافی لوگ جمع ہو گئے ہیں) حضرت ابن عباس نے فرمایا : تمہارے خیال میں ان لوگوں کی تعداد چالیس ہو گی؟ میں نے عرض کیا :" ہاں!" حضرت ابن عباس نے فرمایا : تو پھر جنازہ (نماز کے لیے ) باہر نکالو، کیوں کہ میں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی مسلمان مرے اور اس کے جنازہ کی نماز ایسے چالیس آدمی پڑھیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے ہوں تو اللہ تعالیٰ میت کے حق میں ان لوگوں کی شفاعت قبول کرتا ہے۔
"عن أبي هريرة، يرويه، قال: «من تبع جنازةً فصلّى عليها، فله قيراط، ومن تبعها حتى يفرغ منها فله قيراطان، أصغرهما مثل أحد -أو أحدهما مثل أحد-»". (سنن أبي داود ، ۳/۲۰۲، المكتبة العصرية)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ چلا اور اس پر نماز پڑھی تو اس کو ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص میت کی تدفین تک جنازہ کے ساتھ رہا تو اس کو دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا۔ اور یہ قیراط ایسے ہیں کہ ان میں سے چھوٹا قیراط بھی احد پہاڑ جیسا ہے۔
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من شهد الجنازة حتى يصلى عليها فله قيراط، ومن شهدها حتى تدفن فله قيراطان»، قيل: وما القيراطان؟ قال: «مثل الجبلين العظيمين»". (صحيح مسلم، ۲/۶۵۲، دار إحياء التراث العربي)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی جنازہ میں حاضر ہوا یہاں تک کہ جنازہ پر نماز ادا کی تو اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے اور جو اس کے دفن تک موجود رہا اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے۔ عرض کیا گیا: دو قیراط کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علی وسلم نے فرمایا: دو بڑے پہاڑوں کی مانند۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200635
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن