مسبوق کے نماز میں شامل ہوتے ہی امام نے سلام پھیر دیا، کیا اب مقتدی بیٹھے یا کھڑا رہ جائے؟
صورتِ مسئولہ میں امام کے السلام کے میم کہنے سے پہلے پہلے اگر مسبوق نماز میں شامل ہوجائے، تو اس صورت میں اس کی شمولیت درست ہوگی، لہذا اس کے بیٹھنے سے پہلے ہی امام اگر سلام پھیردے تو اسے بیٹھنے کی ضرورت نہ ہوگی، اور اس کے بیٹھتے ہی اگر امام سلام پھیر دے تو اس صورت میں تشہد مکمل کرکے پھر بقیہ نماز مکمل کرے، تاہم امام کے السلام کے میم کہنے کے بعد اگر مسبوق نے تکبیر تحریمہ کہی ہو تو اس صورت میں جماعت میں شمولیت درست نہ ہوگی، جس کے سبب وہ انفرادی طور پر نماز ادا کرے گا۔
مسبوق کے تکبیر تحریمہ کہتے ہی امام نے سلام پھیر دیا تو اقتدا کا حکم
فتاوی شامی میں ہے :
’’قال فی التجینس : الإمام إذا فرغ من صلاته قلما قال السلام جاء رجل واقتدیٰ به قبل أن یقول علیکم لایصیر داخلاً فی صلاته؛ لأن هذا سلام.‘‘
(باب صفة الصلاۃ، ١ / ٤٣٦ ط: سعيد،و فتاویٰ رحیمیہ ج۱ ص ۲۰۵، باب صفة الصلاة، ٥ / ٢٨، ط: دار الاشاعت)
فتاوی شامی میں ہے :
’’و شمل بإطلاقه ما لو اقتدیٰ به فی أثناء التشھد الأول أو الأخیر فحین قعد قام إمامه أو سلم ومقتضاه أنه یتم التشھد ثم یقول و لم أرہ صریحاً ثم رأیته في الذخيرۃ ناقلاًعن أبی اللیث المختار عندی أنه یتم التشھد و إن لم یفعل أجزاه اھ وللہ الحمد.‘‘
(شامي، ١ / ٤٦٣ صفة الصلاۃ(بعد) مطلب فی اطالة الرکوع لجائی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201066
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن