بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارہ کی دعا دیکھ کر پڑھنا


سوال

کیا استحارہ کی دعا دیکھ کر پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں استخارہ کی دعاء  جب یاد نہ ہو تو دیکھ کر پڑھی جاسکتی ہے، مزید تفصیل کے لیے نیچے دیے گیے لنک پر کلک کریں۔

استخارہ کی طویل دعاء یاد نہ ہو تو کیا کرے؟

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن جابر بن عبد الله قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة في الأمور كما يعلمنا السورة من القرآن يقول: " إذا هم أحدكم بالأمر فليركع ركعتين من غير الفريضة ثم ليقل: ‌اللهم ‌إني ‌أستخيرك ‌بعلمك وأستقدرك بقدرتك وأسألك من فضلك العظيم فإنك تقدر ولا أقدر وتعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري - أوقال في عاجل أمري وآجله - فاقدره لي ويسره لي ثم بارك لي فيه وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري - أو قال في عاجل أمري وآجله - فاصرفه عني واصرفني عنه واقدر لي الخير حيث كان ثم أرضني به ". قال: «ويسمي حاجته» . رواه البخاري."

(کتاب الصلاۃ، باب التطوع، ج:1، ص:119، ط:رحمانیہ)

ترجمہ:اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرتاجِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے تمام کاموں کے لیےدعائے استخارہ اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کریم کی کوئی سورۃ سکھاتے تھے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعاء کی تعلیم کا بہت اہتمام رکھتے تھے)، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھےکہ "جب تم میں سے کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرےتو اس کو چاہیے کہ فرض نماز کے علاوہ دو رکعت (نفل) پڑھے پھر یہ دعا  پڑھے":اے اللہ! میں تیرے علم کے وسیلے  سے تجھ سے بھلائی مانگتاہوں اور تیری قدرت  کے  واسطے سے (نیک عمل کرنے کی) تجھ سے قدرت مانگتاہوں اور میں تجھ سے تیرا فضل مانگتاہوں؛ کیوں کہ تو  ہی (ہرچیز پر)  قادر ہے  میں(تیری مرضی کے بغیر کسی چیز پر) قادر نہیں ہوں، تو(سب چیزوں کو) جانتاہے میں کچھ نہیں جانتا اور تو پوشیدہ باتوں کو بھی جاننے والاہے، اے اللہ اگر تو جانتاہے کہ یہ کام (یعنی مقصد) میرے لیے میرے دین میں، میری دنیا میں، میری زندگی میں، میری آخرت میں" یا فرمایا: "اس جہاں (یعنی دنیا) میں اور اس جہاں (آخرت) میں بہتر ہےاسے میرے لیے مہیا فرمادے اور اسے میرے لیے آسان فرمادے پھر اس میں میرے واسطے برکت دے اور اگر تو اس امر  (یعنی میرے مقصد اور میری مراد) کو میرے دین میری زندگی اور میری آخرت میں" یا فرمایا:  " اس جہاں میں اور اس جہاں میں برا جانتاہے تو مجھے اس سے اور اسے مجھ سے پھیردے اور میرے لیے جہاں بھلائی  ہو وہ مہیا فرما پھر اس کے ساتھ مجھے راضی کر (بخاری)۔۔۔"۔

(مظاہر حق،ج:1، ص:833، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں