بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارہ کی طویل دعا یاد نہ ہو تو کیا کرے؟


سوال

 اگر استخارہ کی مسنون دعا جو ہے وہ یاد نہ ہو تو کوئی بھی دعا پڑھ لیں ؟راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

جب  کوئی  جائز اہم معاملہ درپیش ہو اس میں اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ’’نمازِ استخارہ‘‘  کی تعلیم دی ہے۔ جس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن یا رات میں کسی بھی وقت بشرط یہ کہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو، دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں، نیت یہ ہو کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے ، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ۔ سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے،اگر کسی شخص کو استخارہ کی دعا زبانی یاد نہ ہوتو کتاب سے دیکھ کر بھی یہ دعامانگی جاسکتی ہے۔ استخارہ کی مسنون دعا یہ ہے:

"اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِیْرُكَ بِعِلْمِكَ، وَ أَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِیْمِ ، فَاِنَّكَ تَقْدِرُ وَ لاَأَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَأَعْلَمُ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِكْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ ، وَاقْدِرْ لِيْ الْخَیْرَ حَیْثُ كَانَ ثُمَّ اَرْضِنِيْ بِه".

دعاکرتے وقت جب”هذا الأمر“پر پہنچے تو اگر عربی جانتا ہے تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے یعنی ”هذا الأمر“کی جگہ اپنے کام کا نام لے، مثلاً: ”هذا السفر“یا ”هذا النکاح“ یا ”هذه التجارة“ یا ”هذا البیع“کہے ، اور اگر عربی نہیں جانتا تو ”هذا الأمر“ کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچے جس کے لیے استخارہ کررہا ہے ۔

استخارے کے بعد  جس طرف دل مائل ہو وہ کام کرے۔ اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات دن تک یہی عمل دہرائے، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔استخارہ کے لیے کوئی وقت خاص نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ رات میں سونے سے پہلے جب یک سوئی کا ماحول ہو تو استخارہ کرکے سوجائے، لیکن خواب آنا ضروری نہیں ہے۔ بلکہ اصل بات قلبی رجحان اور اطمینان ہے۔

سنت استخارے کا ایک تفصیلی طریقہ تو یہ ہوا جس کو ماقبل میں تفصیل سے بیان کردیا گیا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے وقت کی کمی اور فوری فیصلے کی صورت میں بھی ایک مختصر سا استخارہ تجویز فرمادیا؛ تاکہ استخارے سے محرومی نہ ہوجائے، اگر  اچانک کوئی کام سامنے آگیا اور فوراً اس کے کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنا ہے، اتنا وقت ہے نہیں کہ دو رکعت نفل پڑھ کر استخارہ کیا جائے تو ایسے موقع کے لیے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے ایک دعا تلقین فرمائی ،وہ یہ ہے :

"اَللّٰهُمَّ خِرْ ليْ وَاخْتَرْ لِيْ"․ (کنز العمال)

اے اللہ ! میرے لیے آپ پسندفرمادیجیے کہ مجھے کون سا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

بس یہ دعا پڑھ لے ، اس کے علاوہ ایک اور دعا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے ، وہ یہ ہے :

"اَللّٰهُمَّ اهْدِنِيْ وَسَدِّدْنِيْ"․ (صحیح مسلم)

اے اللہ ! میری صحیح ہدایت فرمائیے  اور مجھے سیدھے راستے پر رکھیے۔

اسی طرح ایک اور مسنون دعا ہے :

"اَللّٰهُمَّ أَلْهِمْنِيْ رُشْدِيْ، وَأَعِذْنِيْ مِنْ شَرِّ نَفْسِيْ"․ (ترمذی)

اے اللہ ! جو صحیح راستہ ہے وہ میرے دل پر القا فرمادیجیے، اور مجھے اپنے نفس کے شر سے بچائیے۔

 ان دعاوٴں میں سے جو دعا یاد آجائے اس کو اسی وقت پڑھ لے ، اور اگر عربی میں دعایاد نہ آئے تو اردو ہی میں دعا کر لے کہ اے اللہ !مجھے یہ کشمکش پیش آئی ہے ،آپ مجھے صحیح راستہ دکھا دیجیے ، اگر زبان سے نہ کہہ سکے تو دل ہی دل میں اللہ تعالی سے کہہ دے کہ یا اللہ ! یہ مشکل اور یہ پریشانی پیش آگئی ہے ، آپ صحیح راستے پر ڈال دیجیے جو راستہ آپ کی رضا کے مطابق ہو اور جس میں میرے لیے خیر ہو۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں