بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹرا ڈے بینکنگ کا حکم


سوال

شیئر مارکیٹ میں ٹریڈنگ کی ایک نئی قسم انٹراڈے ٹریڈنگ جو آئی ہے اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟ نیز انٹرا ڈے ٹریڈنگ اس کو کہتے ہیں کہ مثلا ہمارے پاس 20 روپے ہیں لیکن بروکر ہم کو 100 روپے کے شیئرز خریدنے کی اجازت دیتا ہے لیکن دن ختم ہونے سے پہلے پہلے اس کو بیچنا پڑتا ہے اور اگر نہیں بیچتے تو بروکر خود بخود اس کو بیچ دیتا ہے چاہے نفع ہو یا نقصان دونوں ہی خریدار کے ہوتے ہیں لیکن خریدار کو یہ سہولت فراہم ہوتی ہے کہ اگر وہ چاہے تو دن ختم ہونے سے پہلے 80 روپے دے کر ان شیئرز کو اپنی ملکیت میں لے سکتا ہے اور اس پر کوئی سود بھی نہیں دینا ہوتا۔

جواب

شیئرز /حصص  کے جائز ہونے کی شرائط پائے جانے کے بعد اس کو خرید کر آگے فروخت کرنا اس وقت تک جائز نہیں ہے،  جب تک اس پر قبضہ نہ کرلیا جائے   اور شیئرز میں قبضہ کا حکم ثابت ہونے کے لیے  صرف زبانی وعدہ کافی نہیں ہے، نام رجسٹرڈ یا الاٹ ہونا ضروری ہے،  اس سے پہلے   غیر رجسٹرڈ  شیئرز  کی خرید وفروخت باقاعدہ طور پر  ڈیلیوری    ملنے سے پہلے ناجائز ہے،  البتہ یہ  جائز ہے  کہ شیئرز پہلے بائع  کے نام رجسٹرڈ ہوں   اور بائع اس کی قیمت بھی ادا کردے اور اس کے  پاس ڈیلیوری آجائے، اس کے بعد اس کی خرید و فروخت  کرے، یا  شیئرز  وصول  کرلیے  ہیں، لیکن   ابھی تک قیمت ادا نہیں کی  تو اس صورت میں بھی مذکورہ شیئرز کو فروخت کرکے نفع لینا جائز ہے، کیوں کہ مبیع پر قبضہ ثابت ہے۔

اور موجودہ زمانہ میں فزیکلی قبضہ کی صورت یہ ہے کہ  جس کمپنی کے حصص بیچے  گئے ہیں،  اس کمپنی کے ریکارڈ میں   سی ڈی سی (C.D.C)  کے ذریعے ان حصص کی  منتقلی  سائل  (خریدار) کے نام ہوجائے، (جس میں معلومات کے مطابق تقریباً دو دن کا وقت لگتا ہے)؛   لہذا سی ڈی سی اکاؤنٹ میں خریدار کے نام   پر شئیرز   منتقل ہونے سے پہلے  شیئرز  کو آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔ 

شیئرز کے حوالے سے مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ کیجیے:

شئیرز کے کاروبار کے جواز کی شرائط اور قبضہ کا تحقق

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507100976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں