ایک مسجد کے امام صاحب مسجد میں تفسیر کرتے ہیں اور اس کی ویڈیو بناکریوٹیوب پر ڈالتے ہیں، تو کیا ان کی امامت درست ہے؟
جان دار کی تصویر کشی ایک ناجائز عمل ہے، پھر مسجد میں اس کی شناعت مزید بڑھ جاتی ہے، اور یوٹیوب پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنا بھی جائز نہیں ہے، کیوں کہ یوٹیوب انتظامیہ صارف سے ابتدا میں معاہدہ کرتی ہے کہ صارف یوٹیوب کے قواعد و ضوابط کا پابند ہوگا، اور ان قواعد و ضوابط میں ویڈیو پر اشتہارات سے متعلق غیر شرعی شقیں موجود ہیں۔ تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
ائمہ کرام کو چاہیے کہ وہ مساجد میں تصویر کشی سے مکمل طور پر اجتناب برتیں، عوام کو کوشش کرنی چاہیے کہ ایسی مسجد میں نمازیں ادا کریں جہاں کیمرے وغیرہ نصب نہ کیے گئے ہوں، تاہم اگر ویڈیو بنانے والے امام کے پیچھے نماز پڑھ لی تو نماز ہو جائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208201135
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن