بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

افطار کے وقت اجتماعی دعا


سوال

افطار کے وقت اجتماعی دعا کی جائے جیسے والد یا کوئی اور گھر میں دعا کرے اور سب اس پر آمین کہیں،  کیا یہ طریقہ درست ہے ؟

جواب

دعا میں اصل یہ ہے کہ اکیلے اپنے لیے دعا مانگی جائے،  کیوں کہ یہ خدا اور بندے کے درمیان راز و  نیاز اور سرگوشی کے درجے میں ہے،  یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عام معمول انفرادی دعا کا تھا، خاص خاص مواقع پر اجتماعی دعا کی جاتی تھی، لہذا اگر افطار سے پہلے معمول بنائے اور لازم سمجھے بغیر کبھی کبھار اجتماعی دعا کرلی جائے تو اس کی گنجائش ہے، لیکن اس کو روزانہ کا معمول نہ بنایا جائے ،نہ ہی اس پر اصرار کیا جائے اور نہ ہی ضروری سمجھا جائے۔ فقط و اللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

افطار سے پہلے ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا کیا ثابت ہے؟

افطاری کے وقت دعا کرنا


فتوی نمبر : 144109200053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں