افطار کے وقت اجتماعی دعا کی جائے جیسے والد یا کوئی اور گھر میں دعا کرے اور سب اس پر آمین کہیں، کیا یہ طریقہ درست ہے ؟
دعا میں اصل یہ ہے کہ اکیلے اپنے لیے دعا مانگی جائے، کیوں کہ یہ خدا اور بندے کے درمیان راز و نیاز اور سرگوشی کے درجے میں ہے، یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عام معمول انفرادی دعا کا تھا، خاص خاص مواقع پر اجتماعی دعا کی جاتی تھی، لہذا اگر افطار سے پہلے معمول بنائے اور لازم سمجھے بغیر کبھی کبھار اجتماعی دعا کرلی جائے تو اس کی گنجائش ہے، لیکن اس کو روزانہ کا معمول نہ بنایا جائے ،نہ ہی اس پر اصرار کیا جائے اور نہ ہی ضروری سمجھا جائے۔ فقط و اللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:
افطار سے پہلے ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا کیا ثابت ہے؟
فتوی نمبر : 144109200053
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن