بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

افطار سے پہلے ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا کیا ثابت ہے؟


سوال

کیا افطار سے پہلے ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا ثابت ہے؟

جواب

حدیث شریف میں آتا ہے کہ روزہ دار کی دعا افطاری کے وقت رد نہیں کی جاتی، اس سے پتا چلتا ہے کہ افطاری کے وقت دعا کرنا عند اللہ محبوب اور پسندیدہ ہے؛ لہذا اس وقت پوری توجہ و آداب کے ساتھ خوب  دعا مانگنی چاہیے، اور دعا کے آداب میں سے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ہے۔

تاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کی کوئی صریح حدیث نہیں ملی، امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’المجموع شرح المہذب‘‘  کے اندر تقریباً تیس احادیث ذکر فرمائی  ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کے موقع پر ہاتھ  اٹھانا ثابت ہے، ان احادیث میں بھی اس موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے  سے متعلق  کوئی حدیث نہیں ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ  اس موقع پر ہاتھ اٹھانا غلط ہے، کیوں کہ جب اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی قبولیت کی نشان دہی فرمائی ہے اور مطلق دعا کے آداب میں سے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا بھی ہے تو  افطاری کے وقت دعا کے آداب کی رعایت رکھتے ہوئے دعا مانگنا، اور دعا کے ادب کی رعایت میں ہاتھ اٹھاکر دعا کرنا جائز ہو گا۔

سنن ابن ماجه (1/ 557):
"حدثنا هشام بن عمار قال: حدثنا الوليد بن مسلم قال: حدثنا إسحاق بن عبيد الله المدني، قال: سمعت عبد الله بن أبي مليكة، يقول: سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن للصائم عند فطره لدعوةً ما ترد». قال ابن أبي مليكة: سمعت عبد الله بن عمرو، يقول: إذا أفطر: اللهم إني أسألك برحمتك التي وسعت كل شيء أن تغفر لي".

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (4/ 1387):
"وورد أنه صلى الله عليه وسلم كان يقول: " «يا واسع الفضل اغفر لي» "، وأنه كان يقول: " «الحمد لله الذي أعانني فصمت ورزقني فأفطرت» اهـ وأما ما اشتهر على الألسنة " اللهم لك صمت وبك آمنت وعلى رزقك أفطرت " فزيادة، (وبك آمنت) لا أصل لها وإن كان معناها صحيحًا".

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (7/ 52):
"قد ثبت رفع يديه في الدعاء في مواطن غير الاستسقاء وهي أكثر من أن تحصى فيتؤول هذا الحديث على أنه لم يرفع الرفع البليغ بحيث يرى بياض أبطيه إلا في الاستسقاء أو أن المراد لم أره يرفع وقد رآه غيره فتقدم رواية المثبتين فيه".
المجموع شرح المهذب (3/ 507):
"في استحباب رفع اليدين في الدعاء خارج الصلاة وبيان جملة من الأحاديث الواردة فيه: اعلم أنه مستحب لما سنذكره إن شاء الله تعالى عن أنس رضي الله عنه " أن النبي صلى الله تعالي عليه وسلم استسقى ورفع يديه وما في السماء قزعة فثار سحاب أمثال الجبال ثم لم ينزل من منبره حتى رأيت المطر يتحادر من لحيته " رواه البخاري ومسلم". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں