بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران کن افراد سے پردہ ضروری ہے؟


سوال

عدت  کے دوران کن  افراد سے پردہ کرنا ضروری ہے؟

جواب

پردہ صرف عدت کے ساتھ خاص نہیں ،بلکہ عورت کے لیے نامحرم سے پردہ کرنا ہر حال میں ضروری ہے ، چاہے عدت میں ہو یا  عام حالت میں ہو ،   لہذا  عورت  کے لیے  نا محرموں سے  عدت کے دوران بھی پردہ کرنا ضروری ہے اور  عدت کے بعد بھی   ضروری ہے۔ 

مزید تفصیلات کے لیے لنک ملاحظہ  فرمائیں:عدت کے دوران رشتہ داروں سے پردہ

ارشادِ باری تعالی ہے:

"يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا." (الأحزاب:59)

ترجمہ :

"اے پیغمبر اپنی بیبیوں سے اور اپنی صاحب زادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیبیوں سے کہہ دیجیئے کہ نیچی کرلیا کریں اپنے اوپر تھوڑی سی اپنی چادریں  اس سے جلدی پہچان ہوجایا کرے گی  تو آزار نہ دی جایا کر یں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے ۔"(59)

(  بیان القرآن ،  ج:9، ص:65،  ط: میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی)

"وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الأُولَى." [الأحزاب :33]

ترجمہ :

"اور  تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو  اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو ۔"(33)

(  بیان القرآن ،  ج:9، ص:44،  ط: میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی)

 روح المعاني میں ہے:

"وقال ابن عباس وقتادة: ‌تلوي ‌الجلباب ‌فوق ‌الجبين ‌وتشده ثم تعطفه على الأنف وإن ظهرت عيناها لكن تستر الصدر ومعظم الوجه، وفي رواية أخرى عن الحبر رواها ابن جرير، وابن أبي حاتم وابن مردويه تغطي وجهها من فوق رأسها بالجلباب وتبدي عينا واحدة."

(سورة الأحزاب،الآية:33،  ج:11، ص:264، دار الكتب العلمية بيروت)

زاد المسير في علم التفسير میں ہے:

"قال المفسرون: ومعنى الآية: الأمر لهن بالتوقر والسكون في بيوتهن وأن لا يخرجن."

(سورة الأحزاب، الآية:34، ج:3، ص:461، ط:دار الكتاب العربي بيروت)

صحيح  بخاری میں ہے:

"عن ‌عائشة - رضي الله عنها - قالت: يرحم ‌الله ‌نساء ‌المهاجرات ‌الأول، لما أنزل الله {وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ} شققن مروطهن فاختمرن بها."

(سورة النور، باب وليضربن بخمرهن على جيوبهن، ج:6، ص: 109 ط:دار طوق النجاة)

مولانا ادریس کاندہلوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے{وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ}کے تحت لکھا ہے :

’’عورت کو اپنی یہ زینتِ ظاہرہ (چہرہ اوردونوں ہاتھ ) صرف محارم کے سامنے کھلا رکھنے کی اجازت ہے، نامحرموں کے سامنے کھولنے کی اجازت نہیں، عورتوں کو اس بات کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں کہ وہ سربازار چہرہ کھول کر اپنا حسن وجمال دکھلاتی پھریں، حسن وجمال کا تمام دارومدار چہرہ پر ہے اور اصل فریفتگی چہرے پر ہی ختم ہے، اس لیے شریعتِ مطہرہ نے زنا کا دروازہ بند کرنے کے لیے نامحرم کے سامنے چہرہ کھولنا حرام قراردیا‘‘ .

(معارف القرآن، سورہ  احزاب، آیت :33، ج:6، ص:257، ط:مکتبۃ  المعارف دارالعلوم الحسینیۃ شہداد پور ، سندھ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں