حروفِ تہجی کے اعداد کا استعمال بتائیں!
حروفِ تہجی اور ابجد سے متعلق شرعی مسئلہ یہ ہے کہ :
اس کے موافق اعداد کا شمار اور اعتبار کرنا بعض چیزوں (مثلاً تاریخِ وفات یا تاریخِ پیدائش بعدالوقوع)میں جائز ہے، لیکن ’’علمِ ابجد‘‘کے ذریعہ ایسا کام لینا جیساکہ علمِ نجوم میں لیاجاتاہے، جیسے فال نکالنا، زائچے بناکر کسی کے حالات معلوم کرنا اور اس پر یقین کرنا ناجائز اور حرام ہے۔(کفایت المفتی ، 9/222دارالاشاعت)فقط واللہ اعلم
حروفِ تہجی کے اعداد جاننے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144109203292
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن