بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کی عادت کے آخری دنوں میں خون کے داغ لگنا


سوال

جب عورت کو حیض کے ختم ہوجانے کا وقت آتا ہے تو بعض دفعہ چند دن کے وقفے سے دوبارہ داغ لگنا شروع ہو جاتے ہیں،   ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ داغ دن میں ایک سے دو بار لگتے ہوں،  لیکن خون کا بہاؤ نہیں ہے تو  کیا  عادت  کے مطابق دن پورے کر کے غسل کر لے ؟

جواب

حیض  کی عادت کے  ایام میں   جب تک کپڑے پر  خون کے دھبہ دکھائی دیں، حیض ہی    شمار ہوگا،  اگرچہ خون کا بہاؤ نہ ہو،  حیض کی مدت میں  جو  کپڑا یا پیڈ رکھا جاتا ہے جب تک وہ بالکل سفید دکھلائی نہ دے  تب تک وہ حیض ہے، اس میں نماز اور روزہ ادا کرنا  جائز نہیں۔

اور جب پیڈ یا کپڑا  بالکل صاف نظر  آئے گا تو عورت حیض سے پاک سمجھی جائے گی، البتہ اگر  یہ کیفیت عادت  کے ایام سے بڑھ جائے تو اس صورت میں   اگر خون شروع ہونے سے لے کر دس دنوں سے بھی زیادہ  کی مدت ہوجائے تو ایامِ عادت  (مثلاً: چھ یا سات ایام)کا خون توحیض سمجھا جائے گا، اور اس کے بعد کے دنوں کا خون  استحاضہ سمجھاجائے گا،استحاضہ کا خون در اصل بیماری کا خون ہے، عورت اپنی عادت  کے دن مکمل کرکے غسل کرے گی اور اسی حالت میں نماز بھی پڑھے گی، اور روزہ بھی رکھے گی۔ اگر نماز ، روزے رہ گئے تو ان کی قضاکرنی ہوگی۔غسل کے اعادے کی ضرورت نہ ہوگی۔

اور اگریہ کیفیت  سابقہ عادت سے بڑھ جائے، لیکن نشانات نظر آنا دس دنوں کے اندر بند ہوجائیں تو  اس صورت میں اسے  عادت کی تبدیلی قرار دیاجائے گا۔اور سابقہ عادت سے دس دنوں کے اندر اندر جتنے دن خون آیا یا دھبے لگے یہ تمام ایام حیض شمار ہوں گے ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 288):

"(وما تراه) من لون ككدرة وتربية (في مدته) المعتادة (سوى بياض خالص) قيل: هو شيء يشبه الخيط الأبيض. 

(قوله: ككدرة وتربية) اعلم أن ألوان الدماء ستة: هذان والسواد والحمرة والصفرة والخضرة".

متعلقہ مسئلہ میں مزید راہ نمائی کے لیے درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ فرمائیں

ماہواری کے خون آخری ایام میں کم آنے کی صورت میں نماز کا حکم

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200587

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں