اگر کسی کو غسل ِ جنابت کا تقاضا ہو جائے اور اسے غسل کرنے کا صحیح طریقہ نہیں آتا تو کیا کرے؟ اسے کیسے پتا چلے کہ میں اب میرا جسم پاک ہے یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ ہر عاقل بالغ مسلمان کو چاہیے کہ غسلِ جنابت کا طریقہ اور اَحکام سیکھے اور اس کے مطابق عمل کرے۔ لہٰذا جس شخص کو جنابت لاحق ہوجائے، اسے چاہیے کہ سب سے پہلے اپنے بدن پر اگر ظاہری نجاست لگی ہو تو اسے صاف کرے، پھر وضو کرے ( یہ مستحب ہے) اس کے بعد سارے بدن پر اچھی طرح پانی بہائے کہ بدن کا کوئی حصہ خشک باقی نہ رہے۔
ابتدا میں وضو کرتے ہوئے اچھی طرح کلی کرے اور ناک میں پانی ڈال کر سنک لے، اور اگر روزہ نہ ہو تو کلی کرتے ہوئے غرغرہ بھی کرے اور ناک میں پانی ڈالتے ہوئے ناک کے بانسے ( یعنی ناک کی نرم ہڈی ) تک پانی چڑھائے ، ( یہ دونوں عمل بھی مستحب ہیں)، اس کیفیت سے غسل کرنے سے انسان پاک ہوجاتا ہے۔
غسل کا مسنون طریقہ جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201086
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن