بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موجودہ حالات میں گھر پر باجماعت نماز ادا کرنا


سوال

کرونا وائرس کی وجہ سے موجودہ حالات میں مسجد کی جماعت نکل جائے تو گھر میں جماعت کرواسکتے ہیں؟

جواب

اگر حکومت کی جانب سے مساجد میں باجماعت نمازوں پر پابندی لگادی جائے تو  ایک طرف یہ کوشش جاری رکھنی چاہیے کہ انہیں اسلامی اَحکام کے بارے میں آگاہ کریں اور ہر ممکن کوشش کریں کہ وہ پابندی ہٹادیں۔ اور جب تک پابندی رہے تو خوفِ ظلم کی وجہ سے اور لوگوں سے حرج کی نفی کے پیشِ نظر مسجد کی نماز چھوٹ جانے کا عذر معتبر ہے، ایسی صورت میں کوشش کرے کہ گھر پر ہی باجماعت نماز کا اہتمام ہو۔

اسی طرح اگر جمعہ کی نماز مسجد میں ادا کرنے پر پابندی ہو تو  چوں کہ جمعہ کی نماز میں مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے؛ لہذا شہر، فنائے شہر یا بڑی بستی میں امام کے علاوہ کم از کم تین مرد مقتدی  جمع ہوجائیں اور جس جگہ نمازِ جمعہ ادا کی جارہی ہو وہاں نماز پڑھنے والوں کی طرف سے دوسرے لوگوں کو ممانعت نہ ہو تو  جمعہ کی نماز صحیح ہوجائے گی؛ لہذا جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے، سنتیں ادا کرنے کے بعد دوسری اذان دی جائے اور امام خطبہ مسنونہ پڑھ کر دو رکعت نماز پڑھا دے،  چاہے گھر میں ہوں یا کسی اور جگہ جمع ہو کر پڑھ لیں۔اس سلسلہ میں ہمارے دارالافتاء سے تفصیلی فتاوی شائع ہوچکے ہیں ہماری ویب سائٹ پر موجو دہیں وہاں آپ ملاحظہ فرماسکتے ہیں، بطورِ خلاصہ ایک فتویٰ درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیجیے:

کرونا وائرس (corona virus) اور باجماعت نماز سے متعلق مسائل

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں