بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں والدہ کے ساتھ تراویح کی جماعت کرانا


سوال

میں گھر میں تراویح پڑھانا چاہتا ہوں, اور پیچھے صرف والدہ کھڑی ہوں۔ (کوئی مرد نہ ہو والد صاحب یا بھائی میں سے) تو کیا تروایح پڑھانا ٹھیک ہے، کوئی گناہ یا خلاف شریعت تو نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ  تراویح کی جماعت کراسکتے ہیں، اور اس میں صف بندی کی ترتیب یہ ہوگی ہے کہ اگلی صف میں آپ کھڑے ہوکر امامت کریں اور والدہ آپ سے پیچھے پچھلی صف میں کھڑی ہوں۔

گھر میں تراویح سے متعلق مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

گھر میں بیوی اور بچوں کے ساتھ تراویح ادا کرنا اور اس کا طریقہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں