بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گاؤں میں جمعہ کا حکم


سوال

ایک گاؤں جس کی آبادی تقریبًا دو سو گھر وں پر مشتمل ہے، اس کی طرف کچی سڑک جاتی ہے  جس میں ہر گاڑی نہیں جاسکتی،  صرف جیپ اور پورول چل سکتی ہے،  تین چار دکانیں ہیں ،  ہسپتال ، مارکیٹ ، بجلی اور  تھانہ وغیرہ بھی نہیں ہے تو اس گاؤں میں جمعہ کی نماز جائز ہے؟

جواب

جمعہ و عیدین کی جماعت کے جائزہونےکی شرائط میں سےشہر یا ایسے بڑےقصبے کا ہونا ضروری ہے، جہاں تمام ضروریاتِ  زندگی بآسانی دست یاب ہوں، ہسپتال، ڈاکخانہ، تھانہ وغیرہ کا انتظام ہو اور اتنی بڑی آبادی ہو جسے قصبہ کی آبادی کہا جاسکے، چناں چہ جس گاؤں میں مذکورہ شرائط نہ پائیں جاتی ہوں تو وہاں نمازِ جمعہ و عیدین کی جماعت قائم کرنا جائز نہیں ہے، ایسے گاؤں میں جمعہ کےدن ظہرکی نماز پڑھی جائے گی۔

لہذا بصورتِ  مسئولہ  مذکورہ گاؤں میں  (پہلے سے جمعہ قائم نہیں کیا جاتا تو)  جمعے کے قیام  کی اجازت نہیں ہے، بلکہ ظہر کی نماز ادا کی جائے گی۔ 

            امداد الفتاوی میں ہے:

’’اور کبیرہ اور صغیرہ میں مابہ الفرق اگر آبادی کی مقدار لی جاوے تو اس کا مدار عرف پر ہوگا اور عرف کے تتبع سے معلوم ہوا کہ حکامِ وقت جو کہ حکمائے تمدن بھی ہیں، چار ہزار آبادی کو قصبہ میں شمار کرتے ہیں‘‘۔

(امداد الفتاوی ۱/ ۴۱۸ ط:دارالعلوم)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 137):

"(ويشترط لصحتها) سبعة أشياء:الأول: (المصر وهو ما لا يسع أكبر مساجده أهله المكلفين بها) وعليه فتوى أكثر الفقهاء مجتبى لظهور التواني في الأحكام وظاهر المذهب أنه كل موضع له أمير وقاض قدر على إقامة الحدود كما حررناه فيما علقناه على الملتقى.وفي القهستاني: إذن الحاكم ببناء الجامع في الرستاق إذن بالجمعة اتفاقا على ما قاله السرخسي وإذا اتصل به الحكم صار مجمعا عليه فليحفظ.

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک دیکھیے: 

جس گاؤں میں جمعہ کی شرائط پوری نہ ہوں وہاں جمعہ و عیدین کی جماعت کروانے کا حکم

جس گاؤں میں پہلے سے جمعہ ہورہا ہو وہاں جمعہ پڑھیں یا ظہر؟

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144211200297

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں