بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فری لانسنگ میں عورت کا وائس اوور پر کام کرنا


سوال

کیا فری لانسنگ مارکیٹ پلیس پے عورت کا وائس اوورکا کام کرنا جائز ہے؟

جواب

عورت کا اجنبی مردوں  کے  سامنے ایسی آواز نکالنا جس سے مرد کا قلبی میلان عورت کی طرف ہو، ناجائز ہے اور آج کل عورت کی آواز کو  مارکیٹنگ کے طور پر جو استعمال کیا جاتا ہے، اس میں بھی عام طور پر یہی پہلو غالب ہوتا ہے؛  لہذا اس طرح کا کوئی کام کرنا عورت کے لیے فری لانسینگ  مارکیٹ سمیت کہیں بھی  جائز نہیں  ہے۔ 

باقی مرد کے لیے فری لانسنگ  مارکیٹ میں کام کا حکم درج ذیل لنک پر موجود فتوے میں ملاحظہ کیجیے:

فری لانسنگ کا حکم

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 406):

"ذكر الإمام أبو العباس القرطبي في كتابه في السماع: ولا يظن من لا فطنة عنده أنا إذا قلنا صوت المرأة عورة أنا نريد بذلك كلامها، لأن ذلك ليس بصحيح، فإذا نجيز الكلام مع النساء للأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة. اهـ. قلت: ويشير إلى هذا تعبير النوازل بالنغمة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201870

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں