بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فارسیج (forsage) پر کام کرنے کا حکم


سوال

 ایک آن لائن ڈیجیٹل کاروبار ہے جس کا نام ( FORSAGE ) فورساج ہے Forsage جنوری  2020 کو شروع کیا گیا تھا۔ یہ ایک قسم کا بہت بڑا پروجیکٹ ہے۔ دو سو سے زیادہ ممالک میں کامیابی سے چل رہا ہے۔ ایک کبھی نہ ختم ہونے والا ڈیجیٹل کاروبار ہے۔ جب تک انٹرنیٹ موجود ہے، یہ ڈیجیٹل کاروبار جاری رہے گا۔ Forsage ایک سیکنڈ میں آپ کے ٹرسٹ والیٹ میں رقم فراہم کرتا ہے۔ دنیا میں کہیں بھی گھر یا باہر آن لائن فورساج کیا جا سکتا ہے۔ FORSAGE دنیا کا شاندار ڈیجیٹل کاروبار ہے کوئی کمپنی نہیں کوئی ایم ڈی سی ایم ڈی نہیں 100% محفوظ نظام ہے اس میں کسی کے ساتھ کوئی دھوکہ اور فراڈ نہیں ہو سکتا ،کیونکہ یہاں پر سب کچھ ٹرانسپیرنٹ ہوتا ہے، ٹرانسپیرنٹ کا مطلب یہ ہے کہ یہاں پر کوئی بھی شخص کسی بھی شخص کی آئی ڈی اوپن کر کے دیکھ سکتا ہے کہ کس شخص نے کس تاریخ میں اپنے بزنس کو سٹارٹ کیا اور کس نے کتنا کمایا ہے، یہاں تک کہ جس نے بنایا ہم اس کی بھی آئی ڈی اوپن کر کے دیکھ سکتے ہیں آئی ڈی پر کوئی پاسورڈ نہیں ہوتا ہے، لیکن دیکھنے والا شخص اس کے بزنس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے، ٹھیک ویسے ہی ہم کسی کا ایپ اپنے فون میں استعمال کرتے ہیں ،لیکن اس میں کوئی چیز بدل نہیں سکتے ہیں نہ ہی کچھ ہٹا سکتے ہیں اور نہ ہی کچھ اپنی طرف سے بڑھا سکتے ہیں ،100 پرسینٹ ڈیسنٹرلائز سسٹم ہے، کسی اونر یا مالک کے ہاتھ میں سسٹم نہیں ہے، خالصتا بلاک چین ٹیکنالوجی پر چلتا ہے، کوئی بھی آپ کی آئی ڈی بلاک نہیں کر سکتا ہے، نہ بدل سکتا ہے، یہاں پر کوئی مالک نہیں ہوتا، یہاں پر ہم خود مالک ہوتے ہیں اور اپلائن کا اس کام میں ہمارے لیے 100 پرسینٹ سپورٹ ہوتا ہے ، کیوں کہ ٹیکنیکل ہونے کی وجہ سے اپلائن کی مدد کے بغیر یہ کام ناممکن ہے ، نیز یہ پارٹنرشپ والا بزنس ہے، یہاں پر کسی کا پیسہ ضائع نہیں ہوتا ، سب سے پہلے ہم یہ جانتے ہیں کہ بلاک چین ٹیکنالوجی کیا ہے، بلاک چین ایک بڑا سا بٹا ہوا ڈیٹا بیس ہے جو ہزاروں لاکھوں کمپیوٹر میں شیئر ہوتا ہے اور یہ سارے کمپیوٹر آپس میں کنیکٹڈ ہوتے ہیں ، آسان بھاشا میں کہیں تو جیسے ایک دکاندار اپنے پاس ایک رجسٹر بنا کے رکھتا ہے کہ کتنا راشن آیا اور کتنا بکا ،ویسے ہی بلاک چین ایک ڈیجیٹل رجسٹر کی طرح ہے ، لیکن اس پر کسی کا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا ہے ،فورساج میںاگر ہم اپنی آئی ڈی ایکٹیویٹ کرتے ہیں تو ہمارے پاس 10 ڈالر کا ہونا ضروری ہےاور یہ ڈالر بائننس ایپ سے ہم لوگ خریدتے ہیں ،جہاں پر دنیا کے سبھی لوگ ڈالر خریدتے اور بیچتے ہیں ،اس کے بعد ہم کو ضرورت پڑے گی ٹرسٹ والیٹ ایپ کی ، اس کے اندر فورساج سسٹم کی ویب سائٹ پہ جا کر ہم لوگ اپنی آئی ڈی ایکٹیویٹ کرتے ہیں ، اس آئی ڈی پر باقاعدہ ہمارا مالکانہ حق ہوتا ہے اور قبضہ ہوتا ہے ،یہ آئی ڈی جب ایکٹیویٹ ہو جایا کرتی ہے تو اس آئی ڈی کو کوئی بھی بند نہیں کر سکتا، نہ تو ہمارے ملک کی گورنمنٹ اس کو بند کر سکتی ہے نہ کسی دوسرے ملک کی گورنمنٹ اس کو بند کر سکتی ہے ، یہاں تک کہ جس شخص نے فورساج سسٹم بنایا وہ شخص بھی اس آئی ڈی کو بلاک اور بند نہیں کر سکتا ، ختم نہیں کر سکتا ، ان 10 ڈالر کے بدلے ہمیں ایکس تھری میں ایک سلوٹ ملتا ہے اور ایکس فور میں ایک سلوٹ ملتا ہے یہ دو سلوٹ ملنے کے بعد اب ہم لوگوں سے اپنے بزنس کی ڈیل کرتے ہیں ، فورساج اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے بارے میں ان کو بتاتے ہیں اور سمجھاتے ہیں پھر وہ شخص جب ہمارے ساتھ ڈیل کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے تو ہم اس شخص کو وہی دو سلوٹ خریدواتے ہیں اور ان دو سلوٹ کے ذریعے ہمیں اس بندے سے سو پرسنٹ پرافٹ ہوتا ہے، بیچ میں کوئی تھرڈ پارٹی نہیں ہوتی ، کوئی پیسہ کسی کے اکاؤنٹ میں یا کسی کمپنی میں جمع نہیں کرنا پڑتا ، تو جیسے ہی ہم اس کو خریدواتے ہیں ، فورا ہمارے ٹرسٹ والٹ اکاؤنٹ میں پانچ ڈالر آجاتے ہیں اور پانچ ڈالر جن کے ذریعے ہماری آئی ڈی ایکٹیویٹ ہوئی ہے ان کو پہنچ جاتے ہیں، جب کہ وہ شخص اس کام میں ہمارے لیے محنت کرتا ہے ، اب ٹھیک اسی طریقے سے ہم لوگ ہر کسی سے اس بزنس کے متعلق ڈیل کرتے ہیں اور یہاں سے ڈالر کماتے ہیں اور پھر ڈالر ہم بائننس ایپ پر ہندوستانی کرنسی میں بدل کر خرچ کرتے ہیں جو شخص جتنے سے بھی ہمارا بزنس پارٹنر بنے گا مثلا وہ اپنے بزنس کو چاہے ایک ہزار سے یا دو ہزار سے شروع کرے یا تین ہزار سے یا پانچ ہزار سے ہمیں اس کا سو فیصد منافع ہوگا اس کے علاوہ اس کے اندر نہ کوئی فیس ہے نہ کوئی چارج ہے تو کیا اس طریقے سے ہمارے لیے ڈالر کمانا اور ان کو ہندوستانی کرنسی میں بدل کر اپنے اوپر خرچ کرنا یہ ہمارے لیے حلال ہے یا حرام ہے؟

جواب

ہماری تحقیق اور آپ کے بیان کے مطابق مذکورہ ویب سائٹ  (forsage) نئے ممبران لانے پر  اپنے صارفین کو نفع دیتی ہے اور ملٹی لیول مارکٹنگ کی طرح کام کرتی ہے   یعنی نئے ممبر بنانے کے بعد  ہر بعد میں شامل ہونے والے ممبر کے منافع میں سے پہلے شخص کو بھی منافع ملتا رہتا ہے،  نیز اس طرح کی کمپنیوں    کا  بنیادی مقصد ممبر سازی ہوتی ہے حقیقی خرید وفروخت مقصود نہیں ہوتی اور   شرعاً ممبر سازی کی حیثیت کاروبار  کی نہیں ہے، اور ممبر سازی  اور کمیشن کو مستقل کاروبار کی حیثیت دے کر اس پر نفع کمانا جائز نہیں ہے،لہذا  مذکورہ  کمپنی  کا ممبر بننادرست نہیں۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں؛

ملٹی لیول مارکیٹنگ کا حکم

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."

( کتاب الاجارہ، باب الاجارۃ الفاسدہ، مطلب فی اجرۃ الدلال، ج:6، ص:63، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101987

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں