فاریکس ٹریڈنگ حلال ہے یا حرام؟فاریکس ٹریڈنگ میں قبضہ ہمارےہاتھ میں نہیں ہوتا، بلکہ اس بروکر کے پاس ہوتا ہے، جس میں ہم نے اکاؤنٹ کھولا ہوتا ہے، ہمارے اکاؤنٹ میں اس کی ٹرانزیکشن نمبر کی آئی ڈی نمبر شو ہوتا ہے، جیسے جاز کیش اور ایزی پیسہ وغیرہ میں ہوتا ہے، پیسہ ہمارے اکاؤنٹ میں جمع ہو گئے اور یہ اس کی آئی ڈی نمبر ہےاور اس طرح اس کی ہسٹری ہمیں دن کے آ خر میں وہ بھیج دیتا ہے، آ ج ہم نے یہ ٹریڈنگ کی ہے، یہ سارا کام بروکر کے ذریعے سے ہوتا ہے، رقم جمع کر وانا رقم نکالنا، وہی سب کچھ دیکھ رہا ہوتا ہے، اسی طرح اس کے پاس ٹریڈ کا ڈیٹا ہوتا ہےاور ہمارا اکاؤنٹ بھی سود سے پاک اسلامک ہوتا ہے، بہت سےلوگ اس( فاریکس)سے کماکر عمرہ بھی کرتے ہیں اور نیک کام بھی، یہ بول کر کہ حلال ہے اللہ ہماری مدد کرتاہے، یہ بات بھی واضح کر دے جب قبضہ بروکر کے پاس ہوتا ہے اور بروکر ہمارا ہے، ہم اس کو بولتے ہیں آ رڈر کا، تو ہماری ہدایات پر وہ ٹریڈ چالو اور بند کرتا ہےنہ کہ خود سے، پھر کیسے یہ غلط ہوگا؟ وکیل ہمارا بروکر ہے، ہم خود اس کو وکیل گواہ بناتے ہیں۔
مہربانی فرما کر اس کے بارے میں جواب عنایت فرمائیں۔
خروید و فروخت کے معاملہ میں، بروکر کی حیثیت عاقدین کےدرمیان واسطہ کی ہوتی ہے، تمام معاملات مثلاًعقد کو ختم کرناوغیرہ یہ بھی عاقدین کی رضامندی سے ہی ہوتاہے،بروکر کوعاقدین کی رضاندی کے بغیر عقد کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہوتا، بلکہ وہ اپنی بروکری کی اجرت کا مستحق ہوتاہے، باقی دیگر اختیارات اس کے پاس نہیں ہوتے ، جب کہ فورکس ٹریڈنگ میں خریداری کا معاملہ ہونے کے بعد، اگر چیز کی قیمت بڑھ رہی ہو، تو خریدنےوالےکا نفع ہوتا ہے اور وہ اس چیز کو فروخت کردیتا ہے اور اگر خریدی گئی چیزکی قیمت گرنے لگے، تو خریدار کا نقصان ہوتا ہے، اگر نقصان خریدارکی جمع کرائی ہوئی رقم سے تجاوز کرنے لگے، تو بروکر خریدار کو کہتا ہے یا تو آپ مزید رقم جمع کرائیں یاآپ کا سودا کینسل کردیاجاتا ہے، اگرخریدارمزید رقم جمع نہ کرائے تو بروکر پورا سودا کینسل کردیتا ہے، جب کہ شرعاً بروکر کو اپنے عمل کی اجرت وصول کر لینے کے بعد سودے میں کوئی حق اور اختیار نہیں ہوتا اور اگر کسی شخص نے کوئی چیز خریدی ہے، تو اب اس کانفع و نقصان اسی کے ذمہ ہے، نقصان دیکھ کر وہ سودے کو منسوخ نہیں کرسکتا، جب تک کہ دوسرے فریق کی رضامندی نہ ہو، لہذا فورکس ٹریڈنگ میں مذکورہ صورت کے پائے جانے کی وجہ سے یہ معاملہ جائز نہیں ہے۔
فورکس ٹریڈنگ کے ناجائز ہونے کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں مثلاً قبضہ کرنے پہلے کسی چیز کو آگے بیچنا، بیع کے منافی چیزوں (شروط)کا پایاجانا،کرنسی، سونا، چاندی کے معاملات میں تقابض (ہاتھ در ہاتھ معاملہ )کا نہ ہونا ، سودی معاملہ کاپایاجانا، ان وجوہات کی تفصیلات کے لیے درج ذیل لنک کا ملاحظہ کریں:
فاریکس ٹریڈنگ کے حرام ہونے کی وجوہات
اسلام میں نیک کام سے پہلے حلال کمانے کاحکم ہے، لہذاجو ناجائز کاروبار کرکے پھر اس سے حاصل ہونے والے نفع سے، نیکی کاارادہ رکھتے ہیں، وہ غلط کرتے ہیں۔
رد المحتار میں ہے:
"(قوله: والسمسار) هو المتوسط بين البائع والمشتري بأجر من غير أن يستأجر."
(كتاب المضاربة، فصل فی المتفرقات فی المضاربة، ج٥، ص:٦٥٦، ط:دار الفكر بيروت)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"و أما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجزته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف، وتمامه في شرح الوهبانية."
(كتاب البيوع، فرع ظهر بعد نقد الصراف أن الدراهم زيوف، ج:٤، ص: ٥٦٠ ، ط:دار الفكر بيروت)
قرآنِ کریم میں ہے:
" يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ." ﴿المؤمنون: ٥١﴾
"اے پیغمبرو! تم(اور تمہاری امتیں) نفیس چیزیں کھاؤ اور نیک کام(یعنی عبادت) کرو(اور) میں تم سب کے کیے ہوئے کاموں کو خوب جانتا ہوں۔" (بیان القرآن)
تفسیر عثمانی میں اسی آیت کے تحت لکھا ہے:
"یعنی سب پیغمروں کے دین میں یہ یہی ایک حکم رہا کہ حلال کھانا حلال راہ سے کماکر اور نیک کام کرنا۔۔۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے جس کا کھانا پینا پہننا حرام کا ہو اسے اپنی دعاء کے قبول ہونے کی توقع نہیں رکھنا چاہیے اور بعض احادیث سے میں ہے کہ جو گوشت حرام سے اگا ہو دوزخ کی آگ اس کی زیادہ حق دار ہے العیاذ باللہ۔"(تفسیر عثمانی)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144504100897
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن