بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فورسیج آن لائن کمپنی کا حکم


سوال

 ایک آن لائن ارننگ والا پلیٹ فارم ہے'' فارسیج'' کے نام سے، جس میں بالترتیب x3, x4, xxx اور xgold چار پروگرام ہوتے ہیں اور ہر پروگرام کے 12, 12 لیول ہوتے ہیں، اور xgold کے 15 لیول ہوتے ہیں ،اس میں ارننگ کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ جو بھی ممبر اس کو جوائن کرے گا اسے x3 , اور x4 کا کم از ایک ایک لیول خریدنا ہو گا ،جن کی قیمت 10 busd ہے، جو کہ x3 کے 5 ڈالر اور x4 کے 5 ڈالر ملا کر بنتی ہے ،اور ساتھ .006 کے BNB فیس کٹتی ہے ،اور اس میں جتنے بھی ممبر جوائن کرتے ہیں ان سب کی رقم 100 فیصد تقسیم ہوتی ہے نہ کہ سسٹم بنانے والے کو جاتی ہے، اس کو بنانے والے یا کمپنی کو اس میں سے کچھ نہیں جاتا، bnb کی فیس بھی ممبرز میں ہی تقسیم ہو جاتی ہے، اس میں ا رننگ ایسے ہوتی ہے کہ جونہی بندہ 10 ڈالر سے ایک ممبر جوائن کروائے، تو x3سے 5 ہمیں ملتے ہیں اور x4 سے 5 ڈالر ہمارے اپلائن جس کے لنک سے ہم جوائن ہوئے اسے چلے گئے ، اس کی ٹیم میں سے کسی کو بھی جا سکتے ہیں، دوسری اور تیسری جوائننگ بھی ایسے ہی ہوتی ہے، 4 نمبر اور 5 نمبر والی جوائننگ کے دس کے دس ڈالر جوائن کروانے والے کو ہی ملتے ہیں۔ اور اس میں ہوتا یہ ہے کہ ہم نے زندگی میں ایک بار ہی ایک لیول اوپن کرنا ہوتا ہے جو کہ بار بار ری سائکل ہوتا رہتا ہے ۔

براہ مہربانی شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ۔ 

جواب

 واضح رہے کہ فورسیج آن لائن کمپنی جو طریقہ کار بتایا گیا ہے اس میں شرعا دو خرابیا ں پائی جاتی ہیں ایک تو اس میں جوا پایا جاتا ہے کہ کمپنی  جوائن کرنے کے لیے  پیسے جمع کرتے ہیں، کمپنی جوائن کرنے کے  بعدممبر کو پیسے  تب ملتے ہیں  جب وہ  کسی اور کو ممبر بنائےگا ورنہ ممبر کو  پیسے نہیں ملیں گے۔ دوسرا یہ کہ حقیقت میں اس کمپنی کا کوئی کاروبار نہیں ہے، اور مذکورہ کمپنی کا بنیادی مقصد تجارت بھی نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد ممبر سازی ہے، اور شرعاً ممبر سازی کی حیثیت کاروبار کی نہیں بلکہ اس کا طریقہ کار جوئے کی شکل ہے، اور نہ ہی یہ معاملہ شرعی اعتبار سے شرکت ہے اور نہ مضاربت۔ لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ وجوہات کی بنا پر مذکورہ کمپنی جوائن کرنا اور نفع کماناجائز نہیں ہے۔

مزید دیکھیے:

فورسیج کمپنی میں کام کرنے کاحکم

فورسیج ارننگ پلیٹ فارم اور آن لائن ٹریڈنگ کا حکم

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص".

(کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی البیع، ج: 6، صفحہ: 403، ط:  سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100889

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں