بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فورسیج کمپنی میں کام کرنے کاحکم


سوال

فارسیج کمپنی نہیں بلکہ ایک بلاک چین ٹیکنالوجی پر چلنے والا سسٹم ہے ،یہ کوئی تجارت نہیں بلکہ نیٹ ورک مارکیٹنگ کی ایک قسم ہے، 2700 روپے کمپنی کو نہیں دیتے بلکہ 12 ڈالر لگا کر اپنا اکاؤنٹ بناتے ہیں، جس میں سے دو ڈالر بلاک چین ٹیکنالوجی کی نیٹ ورک فیس ہوتی ہے اور 10 ڈالر ان لوگوں میں تقسیم ہوتے ہیں ،جو ہمیں اس پلیٹ فارم پر کام کرنے کا طریقہ سمجھاتے ہیں، اور جن کی مدد سے اور لنک سے ہم اپنااکاؤنٹ بناتےہیں، جو لوگ لیپ ٹاپ خرید کر انٹرنیٹ کا پیکیج لگوا کر اپنے وقت سے ٹائم نکال کر ہمیں ایک یا دو گھنٹے روزانہ سمجھاتے ہیں، ان کو جو دس ڈالر ملے ہیں کسی محنت کے عوض ملے ہیں، اس میں جوا کہاں پر ہے ،برائے مہربانی وضاحت فرمائیں، جوا کی تعریف درج ذیل ہے:

حضرت میرسیّد شریف جُرجانی قُدِّسَ سرُّہُ الرَّبّانی لکھتے ہیں:ہر وہ کھیل جس میں یہ شر ط ہو کہ مَغْلُوب(یعنی ناکام ہونے والے)کی کوئی چیز غالِب (یعنی کامیاب ہونے والے )کو دی جائے گی یہ”قِمار“ (یعنی جُوا) ہے۔(التّعریفات، ص126)۔

جواب

  1. سائل  کے قول کے مطابق اگر یہ(فارسیج) نیٹ ورک مارکٹنگ ہے تب بھی یہ  کئی خرابیوں کی بنیاد پر ناجائز ہے، عدمِ  جواز کئی وجوہات میں سے ایک سبب ریفرل بونس ( یعنی ممبر در ممبر در ممبر بنانے کی وجہ سے پہلے ممبر جس کے توسط سے چین بنی ہے کو بھی بونس ملنا) بھی ہے، شریعتِ مطہرہ نے اس قسم کے نفع کو ناجائز قرار دیا ہے، لہذا ایسے کسی بھی ادارےیا نیٹ ورک مارکٹنگ( Network Marketing)سے وابستگی شرعاً جائز نہیں، اسی طرح  سائل کے قول کے مطابق جو رقم لوگوں شروع میں جمع کی جاتی ہے،اس میں سےکچھ رقم  پلیٹ فارم پر کام کرنے کا طریقہ سمجھانے والے کو دی جاتی ہے، اور جن کی مدد سے لوگ اس  لنک پر اپنااکاؤنٹ بناتےہیں،یہ ان کو اجرت کے طور پر نہیں دی جاتی بلکہ یہ رقم ان کو اس معاملے کی وجہ سے ملتی ہے جوکمپنی والوں  نے ان سے پہلے سے کیا ہوتا ہے،کہ اگر  آپ نے اپنے گوپ میں اتنے ممبر شامل کیے تو آپ کو نفع دیا جائے گا۔
  2. اسی طرح مشہور  معلومات کے  مطابق  فارسیج کمپنی \ نیٹ ورک مارکٹنگ  کے طریقہ کار مختلف خرابیوں کا حامل  ہے،مثلاً:ایک تو اس میں جوا پایا جاتا ہے، کہ کمپنی  میں حصہ لینے والے  لوگ کو  کچھ رقم جمع کرنی پڑتی ہے،  کمپنی میں حصہ لینے کے بعدممبر کو پیسے  تب  ملتے ہیں  جب وہ  کسی اور کو بھی ممبر بنالے، ورنہ ممبر کو  پیسے نہیں ملیں گے،چوں کہ یہاں پر کمپنی کی مقررکردہ معیارپر پورااترنے کی صورت میں ہی پیسے ملتی ہیں ،اگر ممبر ان کی شرائط پر پورانہیں اتراتومذکورہ پیسے نہیں ملیں گے، جو جوئے کی ایک صورت ہے،نیز  شرعی طور پر دلال (ایجنٹ) کو اپنی دلالی کی عوض ملنے والامعاوضہ (کمیشن)  کسی اور کی محنت کے ساتھ مشروط نہیں ہوتی، لیکن مذکورہ  کمپنی  کے ممبر کی اجرت دوسرے  ما تحت ممبران کی محنت پر مشروط ہوتی ہے جو کہ  شرعاً درست نہیں۔
  3.   اسی کے ساتھ چوں کہ   حقیقت میں اس کمپنی کا کوئی کاروبار نہیں ہے، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے  کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا  اصل مقصد ہے، جو  کہ جوئے کی ایک شکل ہے،  اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگاکر  یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے، اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی  طرح مذکورہ کمپنی سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان بھی ہے انفرادی طورپر مطلوبہ افرادتک نہ پہنچنے کی وجہ سے  ممبر کو کچھ نہ ملے ، اور یہ امکان بھی ہے، کہ ممبر  کو کچھ مل جائے،بہر حال مذکورہ کمپنی میں کام کرنااور اس پر منافع کماناقماراورغررسے خالی نہ ہونے کی وجہ سے  شرعاًجائز نہیں ہے۔
  4. اس کے علاوہ جس   پیسےسے نیٹ ورک مارکٹنگ( Network Marketing) چلتی ہے وہ (Bitcoin)بٹ کوائن ہے،اور شرعی اعتبار سے اس کا کاروبار جائز نہیں ہے،کیوں کہ اس کے پشت پر   خارج میں کوئی پیسے  نہیں ہوتے،اور   ماہرین کا بھی یہی دعوی ہے کہ  بٹ کوائن کی پشت پر رقم موجود نہیں ہوتی۔
  5. اور  جو   تعریف آپ نے نقل کی ہے یہ جوّے کی صرف ایک شکل بیان کی گئی ہے ، جوّے کی ایک تعریف بھی ہے (اس کو ذیل کے حوالہ جات میں ملاحظہ فرمائے) اپنےمال کو زیادہ کرنے کے لیے  اس طرح کے خطرے میں ڈالنا ،اور اس طرح  مال کمانا کہ  مال کے ضائع ہونے نہ ہونے  دونوں کا احتمال ہو ،اسی کو قرآن مجید میں"میسر" کہا گیا ہے، اور اس مذکورہ نیٹ ورک مارکیٹنگ میں بھی یہی صورت ہے، لہذا اس میں تاویلات سے کام نہ لیا جائے اور ایک حرام کام کو جائز قرار دینے کی ناکام کوشش نہ کی جائے۔

البنایۃ شرح الہدایۃ میں ہے:

''م: (ولأن فيه) ش: أي ولأن في كل واحد من هذه البيوع م: (تعليقا) ش: أي تعليق التمليك م: (بالخطر) ش: وفي " المغرب "، الخطر: الإشراف على الهلاك، قالت الشراح: وفيه معنى ‌القمار لأن التمليك لا يحتمل التعليق لإفضائه إلى معنى ‌القمار.''

(کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، البیع بالقاء الحجروالمنابذۃ والملامسہ، ج:8 ص:158 ط: دارالکتب العلمیة)

وأيضاً فیہ:

"قد نهى النبي - صلّى الله عليه وسلّم - عن بيع الملامسة والمنابذة، ولأن فيه تعليقا بالخطر.

م: (ولأن فيه) ش: أي ولأن في كل واحد من هذه البيوع م: (تعليقا) ش: أي تعليق التمليك م: (بالخطر) ش: وفي " المغرب "، الخطر: الإشراف على الهلاك، قالت الشراح: وفيه معنى القمار لأن التمليك لا يحتمل التعليق لإفضائه إلى معنى القمار."

(کتاب البیوع، أركان البيع، البيع بإلقاء الحجر والمنابذة والملامسة، ج:8 ص:158 ط: دارالکتب العلمیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر والإباحة، فصل فی البیع، ج:6 ص: 403 ط: سعید)

وأيضاً فیہ:

" سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار فقال :أرجو أنه لا بأس به وان كان فى الأصل فاسدا  لكثرة التعامل و كثير من هذا غير جائز."

(كتاب الإجارة، مطلب في أجرة الدلال، ج: 6 ص:63 ط: سعيد)

کشف الأسرار للبزودی میں ہے:

"لأن المعاوضات المحضة لا تحتمل التعليق بالخطر، لما فيه من معنى القمار.''

 (باب حروف الحروف، معنى على، ج:2 ص: 173 ط: دار الكتاب الإسلامی)

خلاصۃ الفتاوی میں ہے:

" وفي الأصل أجرة السمسار والمغارى والحمامي والصكاك وما لا تقدر فيه للوقت ولا مقدار لما يستحق با لعقد لكن للناس فيه حاجة، وان كان في الأصل فاسد ."

(كتاب الإجارت، جنس آخر في المتفرقات، ج: 3 ص: 116 ط: مكتبة رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں