بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر اور مغرب کے نفل نماز یا قضا نماز پڑھنا


سوال

فجر اور مغرب کی نماز کے بعد نفل نماز اور قضا نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

فجر  کے  بعد   طلوعِ آفتاب   (اشراق کا وقت ہونے) تک  صرف قضا نماز پڑھنا جائز ہے،  نفل پڑھنا جائز نہیں، اشراق کے بعد  قضا اور نفل دونوں جائز ہیں ،  جب کہ مغرب کے بعد  نفل اور قضا دونوں جائز ہیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 375):

"(بعد صلاة فجر و) صلاة (عصر) ولو المجموعة بعرفة (لا) يكره (قضاء فائتة و) لو وتراً أو (سجدة تلاوة وصلاة جنازة".

"وَجَمِيعُ أَوْقَاتِ الْعُمْرِ وَقْتٌ لِلْقَضَاءِ إلَّا الثَّلَاثَةَ الْمَنْهِيَّةَ كَمَا مَرَّ، (قَوْلُهُ: إلَّا الثَّلَاثَةَ الْمَنْهِيَّةَ) وَهِيَ الطُّلُوعُ وَالِاسْتِوَاءُ وَالْغُرُوبُ ح".

( شامي، كتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ٢/ ٦٦) 

الفتاوى الهندية (1/ 52):

"ثلاث ساعات لاتجوز فيها المكتوبة و لا صلاة الجنازة و لا سجدة التلاوة: إذا طلعت الشمس حتى ترتفع، و عند الانتصاف إلى أن تزول، و عند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب، هكذا في فتاوى قاضي خان."

 فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144206200582

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں