بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر اور عصر کی نماز پڑھتے ہوئے طلوع وغروبِ آفتاب ہوجائے تو نماز کا حکم


سوال

 فجر یا عصر کی نماز  شروع کرنے کے بعد سلام پھیر نے سے پہلے طلوع آفتاب یا وقتِ غروب ہو جائے تو کیا نماز ہو جائے گی یا لوٹانی پڑے گی؟ 

جواب

اگر فجر کی نماز پڑھتے ہوئے سورج طلوع ہوجائے تو نماز فاسد ہوجائے گی اوراس کو  دہرانا واجب ہوگا، اور اگر  اسی دن کی عصر کی نماز پڑھتے ہوئے سورج غروب ہوگیا اور مغرب کا وقت داخل ہوگیا تو نمازِ عصر مکروہ ہوگی،  لیکن ادا سمجھی جائے گی، دہرانا لازم نہیں ہوگا  ،  البتہ اگر عصر کی قضا نماز پڑھتے ہوئے سورج غروب ہوجائے تو نماز فاسد ہوجائے گی اور اس کا دہرانا لازم ہوگا۔

تفصيل كے ليے درج  ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

فجر کی نماز طلوع کے وقت اور عصر کی نماز کے غروب کے وقت پڑھنا

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 372):

"(وغروب، إلا عصر يومه) فلايكره فعله لأدائه كما وجب بخلاف الفجر، والأحاديث تعارضت فتساقطت، كما بسطه صدر الشريعة.

(قوله: وغروب) أراد به التغير، كما صرح به في الخانية حيث قال: عند احمرار الشمس إلى أن تغيب، بحر وقهستاني. (قوله: إلا عصر يومه) قيد به؛ لأن عصر أمسه لايجوز وقت التغير لثبوته في الذمة كاملًا، لاستناد السببية فيه إلى جميع الوقت، كما مر. (قوله: فلايكره فعله)؛ لأنه لايستقيم إثبات الكراهة للشيء مع الأمر به، وقيل: الأداء أيضًا مكروه. اهـ. كافي النسفي...

(قوله: بخلاف الفجر إلخ) أي فإنه لايؤدي فجر يومه وقت الطلوع؛ لأنّ وقت الفجر كلّه كامل فوجبت كاملة، فتبطل بطرو الطلوع الذي هو وقت فساد".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200677

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں