عام طور پر پیٹرول 118 میں ملتا ہے جب کہ وہی پیٹرول ایزی پیسہ کے ذریعے 99 روپے فی لیٹر ملتا ہے تو اب جو یہ پٹرول کم ریٹ پہ ملتا ہے تو اس کا حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں ? نیز یہ بتائیے کہ اس میں سود ہے کہ نہیں?
واضح رہے کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم "قرض" ہے اور قرض دے کر اس سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانا ناجائز ہے، یہ سود ہے جو کہ حرام ہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ایزی پیسہ اکاؤنٹ ہولڈر کو مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر یومیہ فری منٹس وغیرہ کی سہولت، سستے پیٹرول کا حصول یا رقم کی منتقلی پر بونس وغیرہ کا حصول اور اس جیسی دیگر منفعت حاصل کرنا ناجائز ہے، اس لیے کہ اس اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت قرض ہے اور قرض دینا جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو مشروط منافع یا سہولت دیتی ہے وہ شرعاً ناجائز ہے۔ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع کے لین دین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود قرار دیا ہے۔
نیز چوں کہ اس میں اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا بھی جائز نہیں، اگر کوئی ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوا چکا ہے تو وہ صرف اپنی جمع شدہ رقم لے سکتا ہے یا اس کے برابر استفادہ کرسکتا ہے، اس رقم پر ملنے والے اضافی فوائد اس کے لیے ناجائز ہوں گے، فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله: كل قرض جر نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة، وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به". (5/166، سعيد) فقط والله اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیے:
ایزی پیسہ اکاؤنٹ کے ذریعہ پیٹرول ڈلوانے پر ڈسکاؤنٹ کا حکم
فتوی نمبر : 144012201009
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن