بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ اکاؤنٹ کے ذریعہ پیٹرول ڈلوانے پر ڈسکاؤنٹ کا حکم


سوال

ایزی پیسہ ایپ کے ذریعہ پیٹرول ڈلوانے پر ڈسکاؤنٹ ملتا ہے،  یعنی 99 روپے کا لیٹر ملتا ہے، کیا اس ایپ کے ذریعہ پیٹرول ڈلوا سکتے ہیں؟

جواب

’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ ‘‘  ایک ایسی سہولت ہے  جس  میں  آپ  اپنی  جمع  کردہ  رقوم   سے  کئی  قسم  کی  سہولیات  حاصل  کرسکتے  ہیں،  مثلاً: بلوں کی ادائیگی،  یا رقوم کا تبادلہ، موبائل وغیرہ میں بیلنس کا استعمال وغیرہ۔  نیز تحقیق کرنے پر یہ بھی معلوم ہوا ہے  کہ  ان  کی  پشت  پر  ایک  بینک  ہوتا  ہے، "telenor micro-financing bank "، یہ بھی ایک قسم کا بینک ہی ہے کہ جس میں عام طور پر چھوٹے سرمایہ داروں کی رقوم سود پر رکھی جاتی ہیں اور اس میں سے چھوٹے کاروباروں کے لیے سود پر قرض بھی دیا جاتا ہے۔

اس کی فقہی حیثیت یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم قرض ہے ، اور  چوں کہ قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا مشروط نفع اٹھانا جائز نہیں ہے ؛ اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دی جانے والی سہولیات وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، لہذا   کمپنی  اکاؤنٹ ہولڈر کو اس مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر  یومیہ فری منٹس اور میسیجز وغیرہ کی سہولت فراہم کرتی ہے یا رقم کی منتقلی پر ڈسکاؤنٹ وغیرہ دیتی ہے یا ایزی لوڈ پر کیش بیک دیتی ہے، یا پیٹرول ڈلوانے پر ڈسکاؤنٹ دیتی ہے  ان سب منافع کا استعمال جائز نہیں ہوگا؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع  کے لین دین  کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )

اور اگر مذکورہ کمپنی ایزی پیسہ اکاؤنٹ  کھلوانے اور اس اکاؤنٹ کی وجہ سے ملنے والے منافع کو اکاؤنٹ میں مخصوص رقم  رکھوانے کی شرط کے ساتھ مشروط نہ کرتی ہو،  بلکہ اکاؤنٹ مخصوص رقم جمع کرائے بغیر کھول دیتی ہو، اور مخصوص رقم کی موجودگی کے بغیر ہی  پیٹرول ڈلوانے پر ڈسکاؤنٹ و دیگر منافع  دیتی ہو تو اس کے حکم میں یہ تفصیل ہوگی کہ اگر یہ رعایت، و دیگر منافع اسی کمپنی کی طرف سے دیے جا رہے ہوں تو یہ ان کی طرف سے تبرع ہوگا، اور اس کا استعمال بھی جائز ہوگا، اور اگر یہ رعایت اس کی پشت پر موجود بینک کی طرف سے دیا جا رہا ہو تو پھر اس رعایت کا استعمال جائز نہیں ہوگا، اس بارے میں معلومات کرلی جائیں، اور جب تک معلومات نہ ہوں تو ان سہولیات کے استعمال سے احتیاط کی جائے۔

"فتاوی شامی" میں ہے:

"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن".  (5/166، مطلب کل قرض جر نفعا، ط: سعید)

وفیه أیضاً (6/ 63):

"وفي الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضاً عن منفعة القرض لا مجاناً".

"إعلاء السنن"میں ہے:

" قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة  أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلک ربا".  (14/513، باب کل قرض جر  منفعةً، کتاب الحوالة، ط: إدارة القرآن) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں