بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران اَحکام


سوال

بیوہ  خاتون  کے  لیے  دوران ِ عدت کیا پابندیاں عائد  کی گئی ہیں؟ سوگ کیا ہوتا ہے، کس طرح کیا جاتا ہے؟

جواب

عدت  کی مشروعیت  کے مقاصد میں سے اہم ترین مقصد براء تِ  رحم( یعنی رحم کا پاک کرنا)،  نکاح کی اہمیت دوبالا کرنا، ہمیشگی کا پیکر بنانا وغیرہ ہے، عدت کے مقاصد کی تفصیل جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

عدت کے مقاصد، بچہ دانی نکلی ہونے کی صورت میں عدتِ طلاق کا حکم

شوہر کی  وفات  کے بعد اس کی بیوی پر  عدت  شوہر  کے نسب کی حفاظت اور سوگ کے لیے واجب ہے، اس کو حکم ہے کہ انتظار کرے فوراً دوسرا نکاح نہ کرے اور دوسروں کو بھی یہ حکم ہے کہ زمانہٴ عدت میں پیغامِ نکاح نہ بھیجیں، لہذا شرعی طور عدت کی اپنی  مدت متعین ہے، جس کے پیشِ نظرشوہر  کی وفات کی عدت مہینوں کے اعتبار سے چار ماہ دس دن  ہے، خواہ عورت کو ماہواری آتی ہو یا نہیں، البتہ عورت اگر حاملہ ہو تو اس کی عدت  بچہ جننے تک ہوتی ہے، اور مطلقہ عورت کی عدت کل تین ماہواریاں مقرر کی گئی ہے، اور حاملہ ہونے کی صورت میں بچہ جننے تک۔

معتدہ  (عدت والی عورت) کے لیے زیب  و  زینت اختیار کرنا،  خوش بو  لگانا،سر میں تیل لگانا، سرمہ لگانا، مہندی لگانا،  بلاعذرِ شرعی گھر کی چار دیواری سے باہر نکلنا،سفر کرنا، خوشی غمی کے موقع پر گھر سے نکلنا، نکاح یا منگنی کرنا وغیرہ یہ سب امور ناجائز ہیں، البتہ اگر سر درد  ہو یا سر میں جوئیں پڑگئی ہوں تو علاج کے طور پر سر میں تیل لگانے کی اجازت ہے۔نیز دورانِ عدت گھر  میں کسی مخصوص کمرے میں بیٹھنا ضروری نہیں، معتدہ  پورے گھر میں گھوم پھر سکتی ہے اور گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے  کھلے آسمان تلے بھی جاسکتی ہے،اور بوقتِ ضرورت علاج معالجے کے لیے ڈاکٹر کے پاس بھی جاسکتی ہے، گھریلو کام کاج بھی کرسکتی ہے۔

الفتاوى الهندية - (11 / 252):

"عَلَى الْمَبْتُوتَةِ وَالْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إذَا كَانَتْ بَالِغَةً مُسْلِمَةً الْحِدَادُ فِي عِدَّتِهَا كَذَا فِي الْكَافِي .وَالْحِدَادُ الِاجْتِنَابُ عَنْ الطِّيبِ وَالدُّهْنِ وَالْكُحْلِ وَالْحِنَّاءِ وَالْخِضَابِ ... وَإِنَّمَا يَلْزَمُهَا الِاجْتِنَابُ فِي حَالَةِ الِاخْتِيَارِ أَمَّا فِي حَالَةِ الِاضْطِرَارِ فَلَا بَأْسَ بِهَا إنْ اشْتَكَتْ رَأْسَهَا أَوْ عَيْنَهَا فَصَبَّتْ عَلَيْهَا الدُّهْنَ أَوْ اكْتَحَلَتْ لِأَجْلِ الْمُعَالَجَةِ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَلَكِنْ لَا تَقْصِدُ بِهِ الزِّينَةَخ كَذَا فِي الْمُحِيطِ".

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"(الباب الثالث عشر في العدة) هي انتظار مدة معلومة يلزم المرأة بعد زوال النكاح حقيقة أو شبهة المتأكد بالدخول أو الموت كذا في شرح النقاية للبرجندي."

(كتاب الطلاق، الباب الثالث عشر فی العدۃ، ج:1، ص:526، ط:مکتبہ رشیدیہ)

الجوھرۃ النیرۃ میں ہے:

"وإذا مات الرجل عن امرأة الحرة فعدتها أربعة أشهر و عشرة و هذه العدة لاتجب إلا في نكاح صحيح".

(باب العدۃ، ج:2، ص:154، ط:مكتبة حقانية)

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144211201569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں